9 بڑی شوگر ملوں نے کسانوں کے 10 ارب دبا لئے،کین کمشنر کا کارروائی کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)شوگر ملز مالکان شوگر کنٹرول ایکٹ ختم ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھانے لگے۔پنجاب کی 9 بڑی شوگر ملوں نے کسانوں کے لگ بھگ 10 ارب روپے دبا لئے۔ سیاسی اثر و رسوخ کے باعث ان شوگر ملوں کیخلاف کارروائی نہیں ہو سکی۔
اس حوالے سے کین کمشنر پنجاب محمد زمان وٹو نے کہا کہ شوگر ملز کو آرڈیننس کے عرصے کے دوران کی ادائیگیاں ہر صورت کرنا ہوں گی، اس ضمن میں کسی قسم کے تاخیری حربے قابل قبول نہیں۔
کین کمشنر کے ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر اور ہارون اختر کی دو شوگر ملوں کے ذمہ کسانوں کو ادائیگی کی 2 ارب 86 کروڑ سے زائد کی رقم ہے۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار کی رحیم یار خان اور سیلانوالی شوگر ملز کو کسانوں کو ایک ارب 28 کروڑ روپے سے زائد رقم ادا کرنی ہے۔ شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کی رمضان شوگر ملز نے کسانوں کو 81 کروڑ سے زائد کی رقم ادا نہیں کی، میاں اسلم کی پتوکی اور دریا خان شوگر مل نے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم دبا لی، شکر گنج شوگر مل جھنگ نے 40 کروڑ اور چنار شوگر مل نے کسانوں کے 87 کروڑ روپے ادا نہیں کئے۔
کین کمشنر پنجاب محمد زمان وٹو نے کہا کہ شوگر فیکٹریز کنٹرول آرڈیننس ختم ہونے کے باوجود شوگر ملز پر کنٹرول ہے، آرڈیننس کے عرصے کے دوران کسانوں کو ادائیگیاں نہ کرنے پر فوجداری کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔محمد زمان وٹو کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کا استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا، جن کاشتکاروں کے واجبات قابل ادا ہیں وہ متعلقہ شوگر مل کے خلاف کین کمشنر پنجاب یا متعلقہ ڈپٹی کمشنر آفس سے فوری رجوع کریں۔
یہ بھی پڑھیں۔۔پیپلز پارٹی کا انتخابی اصلاحات پر حکومت سے تعاون کا اعلان