ڈسکہ انتخاب۔ الیکشن کمیشن منظم دھاندلی ثابت کرے۔۔جسٹس عمر عطا بندیال 

Apr 01, 2021 | 20:34:PM

(24نیوز)سپریم کورٹ میں ڈسکہ الیکشن کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر پولیس الیکشن کمیشن سے تعاون نہیں کر رہی تھی تو رینجرز طلب کیوں نہیں کی گئی، پولیس کو ڈنڈا اور گولی کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ 
جمعرات کو سپریم کورٹ میں ڈسکہ الیکشن کیس کی سماعت جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ مسلم لیگ (ن )کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دہی علاقوں میں ٹرن آؤٹ باون فیصد رہا اور شہری علاقوں میں فائرنگ کے باعث ٹرن آؤٹ 35 فیصد سے کم تھا، الیکشن کمیشن کو یہ تاثر ملا کہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے عدالت الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھے،انتظامیہ کے عدم تعاون کی وجہ سے فائدہ حکومتی امیدوار کو ہوا،ڈسکہ میں پریزائیڈنگ  افسروں کو ہی اغواکر لیا گیا جو سنگین بات ہے،الیکشن کمیشن متنازع پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیتا وہ بھی مناسب تھا.عدالت سے استدعا ہے پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم برقرار رکھا جائے یا پھر 109 متنازع پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالروف نے دلائل دیتے ہوئے لاپتہ پریزائیڈنگ افسروں کی لوکیشن عدالت کو جمع کروا دی ہے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کے بعد لوکیشن کیوں منگوائی پریزائیڈنگ  افسروں کی لوکیشن کی قانونی حثیت نہیں جس مواد پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا تھا صرف وہ پیش کرنا ضروری ہے، فیصلہ کرتے وقت الیکشن کمیشن کو معلوم ہی نہیں تھا معاملہ کیا ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن بولے حلقے سے باہر جاکر پریزائیڈنگ افسروں اور پولیس کے موبائل بند ہو گئے، پی ٹی ائی نے اپیل میں بدامنی ہونے کا بھی اعتراف کیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ سکیورٹی انتظامات اطمینان بخش نہیں تھے تو الیکشن کمیشن نے کیا کیا؟ پولنگ سے چند روز پہلے الیکشن کمیشن کو سیکورٹی انتظامات کا پتہ تھا ان حالات میں الیکشن کمیشن کو بڑھ کر اقدامات کرنے تھے،ریکارڈ سے یہ دکھائیں پولنگ کے روز جو کچھ ہوا وہ ڈیزائن تھا پولنگ کے دن سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں،عام انتخابات میں رینجرز کی مدد بھی لی جاتی ہے، پولیس تعاون نہیں کررہی تھی تو متبادل انتظام کیوں نہیں کیا، کیا صرف خط لکھنے سے سکیورٹی اقدامات ہوتے ہیں. حکومتی اداروں کی نااہلی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،الیکشن کمیشن منظم دھاندلی کے شواہد سے ثابت کرے. دیکھنا ہے کہ پریزائڈنگ افسروں کے لاپتہ ہونے سے نتیجہ متاثر ہوا؟ مسلم لیگ (ن )کے وکیل کے دلائل مکمل ہوگئے ،الیکشن کمیشن کے وکیل جمعہ کو دوبارہ دلائل دیں گے جس کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں۔۔خیبرپختونخوا کا نام پھر تبدیل کرنے کیلئے آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش

مزیدخبریں