اسٹیبلشمنٹ نے استعفے سمیت 3 آپشن دیئے، وزیراعظم عمران خان

Apr 01, 2022 | 20:19:PM

(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ اگر عدم اعتماد میں کامیاب ہوتے ہیں تو پھر الیکشن کرانے کا سوچیں گے،اسٹیلشمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد، استعفیٰ، الیکشن کی آفر دی گئی،میں نے کہا کبھی استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، آخری گیند تک لڑوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے اور میرے خلاف ہونے والی سازش کا گزشتہ سال اگست سے معلوم ہے۔کوئی بھی سازش ہوتی ہے تواس میں میر صادق اور میر جعفر ہوتے ہیں، اگست 2021میں میرے خلاف سازش شروع ہوگئی تھی، مجھے یہ پتہ چل گیا تھا کہ میرے خلاف منصوبہ بندی لندن سے کی جارہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہناتھا کہ نوازشریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں بیٹھ کر میرے خلاف سازش کی، نوازشریف نے 3مارچ کو ایک میٹنگ کی اور 7مارچ کو مراسلہ مل گیا، نوازشریف اور اس کی بیٹی نے کھل کر فوج کو برا کہا،میں کبھی بھی اپنی فوج کےخلاف بات نہیں کروں گا۔
 پاکستان کو فوج کی ضرورت ہے،ہمیں پاک فوج کےخلاف کوئی بات نہیں کرنی چاہیے،آصف زرداری اور نوازشریف نے مل کر پاکستان میں تباہی مچائی،انہوں نے کرپشن کو پاکستان میں قابل قبول بنایا،حسین حقانی جیسے لوگ نوازشریف سے ملاقات کررہے تھے،لوگوں کو خریدنا،ججز کو پلاٹ دینا اور دیگر اقدامات نوازشریف نے کیے،سندھ ہاوس میں ہونے والا ڈرامہ عوام کے سامنے ہے.
وزیراعظم کا کہناتھا کہ این آر او ون نے ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا، مشرف نے انہیں این آر او دیا، یہ مجھ سے این آر او ٹو مانگ رہے ہیں،یہ لوگ این آر او ٹو مانگ رہے ہیں جو میں نہیں دوں گا، مشرف نے اپنی حکومت بچانے کیلئے انہیں این آر او دیا تھا۔
مشرف کی بڑی غداری مارشل لا نہیں انہیں این آر او دینا تھا،حکومت تو کیا جان بھی چلی جائے میں انہیں این آر او نہیں دوں گا۔باہر کی قوتوں کو چور اور کرپٹ لوگ چاہییں،کل خواجہ آصف کا بیان سن کر بہت حیران ہوا۔ا ن چوروں نے نظریہ پاکستان کو بھلا دیا ہے, ان لوگوں کی سیاست صرف پیسہ بناناہے،پاکستان کیوں بنا ان لوگوں کو کچھ پتہ نہیں،ان ڈاکووں نے ہمیں دنیابھر میں ذلیل کرایا.
دوسروں کی جنگ میں ہمارے 80ہزار لوگ مارے گئے،میری خارجہ پالیسی میں پاکستانیوں کی عزت سب سے پہلے ہے،ساڑھے تین سال کے دوران پوری دنیا میں اپنے لوگوں کی عزت کرائی،یہ لوگ ماضی میں ڈرون حملوں کی اجازت دیتےتھے اور پھر جعلی مذمت کرتے تھے۔
وزیراعظم عمران خان کاکہناتھا کہ خط میں کہاگیااگر عمران خان عدم اعتماد میں جیت گیا تو پاکستان کیلئے مسائل پیداہوں گے،خط میں یہ بھی کہاگیا کہ اگر عمران خان ہار گیا تو پاکستان کو معاف کردیں گے،میرے پاس تمام رپورٹس موجود ہیں کون کون ملاقاتیں کررہاہے،مریم نواز کو خارجہ پالیسی کا کیا پتہ؟مراسلے لکھنے والوں کو پتہ ہے کہ آنے والی حکومت ان کاساتھ دیگی۔
ان کو پتہ ہے کہ عمران خان چپ نہیں بیٹھے گا،میرے خلاف مہم بھی تیار کی جارہی ہے ،میری بیوی کی دوست فرح کیخلاف بھی مہم چلائی جائے گی،خاتون اول کی دوست فرح کیخلاف بھی مہم چلائی جائے گی،میری اور اہلیہ کی کردار کشی کیلئے بھی باہر کا پیسہ استعمال ہورہاہے،یہ سمجھتےہیں25ارب روپے میں حکومت گرائیں گے اور میں خاموش رہوں گا،شہبازشریف جیسے لوگ پیسے کے غلام ہیں،بلاول نےاربوں روپے خرچ کرکے کانپیں ٹانپنے والا مارچ کیا۔
عمران خان نے کہا تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کیاہے،کورونا کے دوران اپنی معیشت اور لوگوں کو بچایا۔کیا کوئی نااہل حکومت کورونا سے اپنے لوگوں کو بچاسکتی ہے،اگر ہم نااہل ہیں تو پھر دنیا ہماری تعریف کیوں کررہی ہے؟آخری گیند تک لڑوں گا،ضمیر فروشوں نے 15کروڑ روپے میں خود کو بیچا۔
باہر کی سازش کا حصہ بننے والے غدار ہیں قوم کو ان کی شکلیں یاد رکھنی چاہئیں،یہ ضمیر فروش بیرونی پیسے سے حکومت گرا رہے ہیں،باہر کی سازش کا حصہ بننے والے قوم کے غدار ہیں،پاکستان کے لیے بہتر ہوگا کہ پھر سے الیکشن کرائے جائیں،اگر عمران خان ہٹ جائے تویہ ملک کیسے چلائیں گے۔
شہبازشریف سے کوئی بات نہیں کرتا،شہبازشریف بڑی دیر سے انتظار کررہاہے کہ وزیراعظم بنوں گا،شہبازشریف سے کسی بھی قسم کی بات چیت کرنے کے لیے تیارنہیں،فضل الرحمان صدر بنے کے لیے تیاری کررہاہے،اگر عدم اعتماد میں کامیاب ہوتے ہیں تو پھر الیکشن کرانے کا سوچیں گے،اسٹیلشمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد، استعفیٰ، الیکشن کی آفر دی گئی،میں نے کہا کبھی استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، آخری گیند تک لڑوں گا۔
عمران خان نے کہااسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد، استعفیٰ، الیکشن کی آفر دی گئی، الیکشن کا آپشن سب سے بہتر لگا، جلد انتخابات کے علاوہ میرے لیے اور کیا بات اچھی ہے،سب سے مشاورت کے بعد روس کا دورہ کیا تھا، وہ کہتے ہیں نہیں یہ عمران خان کا فیصلہ تھا،دورہ روس میرا اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا۔
عسکری قیادت سے مشاورت کی،میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی، آرمی سے تعلقات اچھے ہیں۔

مزیدخبریں