(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ سمیت پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ججز کی خالی آسامیوں کی تعداد 8 سو 50 سے تجاوز کرچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں 19 جبکہ ضلعی عدلیہ میں 8 سو 40 سے زائد ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔ ججز کی کمی کے باعث زیر التواء کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور سائلین تاریخ پر تاریخ ملنے اور کیسز کے فیصلے بروقت نہ ہونے سے پریشان ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی منظور شدہ آسامیوں کی تعداد 60 جنہیں پورا کرنے کیلئے فی الحال کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور سال 2022ء میں ہائیکورٹ میں ایک بھی جج کی تقرری نہ ہوئی جبکہ اسی سال لاہور ہائیکورٹ کے تین ججز اپنے عہدے کی معیاد مکمل ہونے پر ریٹائر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: 3 ایم پی او کے تحت نظر بندی کا حکم کالعدم، 13 افراد کی رہائی کا حکم
سال 2022ء میں ہی دو ججز جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس شاہد وحید کی سپریم کورٹ میں تعیناتی ہوئی، ہائیکورٹ میں اس وقت ججز کی تعداد 41 رہ گئی ہے اور 19 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
اس حوالے سے سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ججز کی تعداد کو پورا اور غیرضروری درخواستوں کی حوصلہ شکنی کرکے بروقت انصاف یقینی بنایا جاسکتا ہے۔