نواز شریف کی پریس کانفرنس کے پیچھے چھپے مقاصد سینئر صحافی نے بے نقاب کر دیئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی جانب سے پریس کانفرنس پر سینئر صحافی منصور علی خان کا کہنا ہے کہ یہ سب صرف سیاسی نورہ کشتی ہے اس کے سواکچھ نہیں ۔
تفصیلات کےمطابق سینئر صحافی منصور علی خان نے اپنے وی لاگ میں سیاسی بصیرت کو بروے کار لاتے ہوئے انکشاف کیا کہ جوں جوں الیکشن کا وقت قریب آئے گا اتحادی جماعتوں میں دوریاں بڑھتی جائیں گی ، انہوں نے پیپلز پارٹی رہنما قادر مندو خیل اور لطیف کھوسہ کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر ہونے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایسے ہی جیسے پنجاب میں شادی بیاہ کے موقعہ پر چھوٹی ڈھولکی رکھ لی جاتی ہے اور پھر شادی والے دن بڑا ڈھول بجایا جاتا ہے ، یہ سب بھی اسی طرح ہے ابھی ہلکی پھلکی تنقید ہو رہی ہے اور جوں جوں الیکشن کا وقت قریب آئے گا تو یہ ڈھولکی کی آواز تیز ہوتی جائے گی اور پھر اتحادی جماعتیں الیکشن سے پہلے کھل کر ایک دوسرے پر تنقید کرتی نظر آئیں گی اور کہیں گی کہ نہیں جی نہیں ہم تو پہلے ہی علیحدہ ہو گئے تھے ہمارا اس بات پر اتفاق نہیں ہوا تھا ہم ایک دوسرے کے ساتھ ایڈجسٹ نہیں ہوئے تھے تو یہ سب نورہ کشتی ہے اور کچھ نہیں ۔
سینئر صحافی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پریس کانفرنس پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ نواز شریف کہہ رہے ہیں کہ فل کورٹ بنائی جائے ، تین رکنی بینچ بنانے کا مقصد کیا ہے ؟ اسی قسم کا بیان مریم اورنگزیب نے بھی دیا تھا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ فل کورٹ بینچ بنانا چیف جسٹس کی صوابدید ہے وہ چاہے گا تو فل کورٹ بینچ بنے گا وہ نہیں چاہے گا تو فل کورٹ بینچ نہیں بنے گا، آپ جتنا مرضی شور کر لیں جتنی مرضی تنقید کر لیں آپ اس کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔
منصور علی خان نے ایک اور واقعہ یاد دلایا کہ یہی چیف جسٹس صاحب تھے جب انہوں نے قومی اسمبلی میں عمران خان کی جانب سے ووٹ آف نو کونفیڈنس نہ لینے پر از خود نوٹس لیا تھا تو پی ڈی ایم کی جانب سے ان کی تعریفیں ، قصیدے پڑھے گئے اور آج یہی چیف جسٹس پر تنقید کر رہے ہیں ۔