(24نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کو کیمپوں میں کھانا فراہم نہ کئے جانے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسروں کو معطل کر دیا۔
وزیراعظم بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقے قلعہ سیف اللہ پہنچے تو سیلاب زدگان کے کیمپ کے حالات جان کر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ،اس موقع پر وزیراعظم نے متعلقہ افسروں کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کیا بھی ہے یا صرف کاغذی کارروائی ہو رہی ہے، متاثرین خود کہہ رہے ہیں کہ کھانا پانی نہیں ملا، میڈیکل کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم کی ہدایت پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی سی، تحصیلدار، اور پی ڈی ایم اے کے کیمپ انچارج کو معطل کر دیا اور خبردار بھی کیا کہ جس بھی کیمپ یا متاثرہ علاقے سے ریلیف نہ پہنچنے کی اطلاع ملی وہاں کے حکام خود کو معطل سمجھیں۔
وزیراعظم نے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی اور آبادکاری سمیت نقصانات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں، 10 لاکھ روپے وفاقی حکومت اور 10 لاکھ روپے صوبائی حکومت دے رہی ہے، وفاق کی جانب سے دس لاکھ روپے فی الفور دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ہم صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر امداد اور بحالی کا کام کریں گے، مکمل تباہ گھروں کو 5 لاکھ روپے جبکہ جزوی تباہ گھروں کیلئے 2 لاکھ روپے دیئے جائیں گے،بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے کیمپ کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ امدادی کیمپوں میں کھانا فراہم نہ کیا جانا افسوسناک ہے۔میڈیکل کیمپوں میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔
اس سے پہلے وزیراعظم محمد شہباز شریف بلوچستان دورے پر لاہور سے کوئٹہ پہنچے۔ ائیرپورٹ پر وزیراعلیٰ میر عبدل قدوس بزنجو نے استقبال کیا۔ صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ، مولانا عبدل واسع ، اسرار ترین اور نوابزادہ شاہ زین بگٹی بھی وِزیر اعظم کے ساتھ پہنچے ہیں۔ وزیر مملکت میر ہاشم نوتیزئی، ایم این اے صلاح الدین ایوبی اور چیرمین این ڈی این اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی ہمراہ ہیں۔