کم عمر گھریلو ملازمہ تشدد کیس:ملزمہ سومیہ عاصم کی عبوری ضمانت منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرزانہ صدیق)کم عمر گھریلو ملازمہ تشدد کیس میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ مرکزی ملزمہ سومیہ عاصم کی 7 اگست تک عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کم عمر گھریلو ملازمہ تشدد کیس کی سماعت کی ،کیس کی سماعت کے دوران ملزمہ پیش ہوئیں ۔عدالت نےمرکزی ملزمہ سومیہ عاصم کی 7 اگست تک عبوری ضمانت منظور کرلی ۔ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر عابدہ سجاد نے ضمانت منظور کی۔
یاد رہے سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جس کے لیے 48 گھنٹے انتہائی اہم قرار دیے گئے ہیں۔رضوانہ کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رضوانہ بدستور آکسیجن پر ہے، اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں، بچی کے سر اور کمر کے زخم مسلسل پٹیاں کرنے سے بھر رہے ہیں۔
پروفیسر جودت سلیم نے کہا کہ رضوانہ کے دونوں بازوؤں کو پلاسٹر کر دیا گیا ہے جب کہ فرانزک ٹیم نے رضوانہ کے زخموں کے نمونے حاصل کیے ہیں، فرانزک رپورٹ سےزخم کی نوعیت اورکتنے پرانے ہیں، پتا چل سکےگا۔رضوانہ کو سانس لینے میں مشکلات ہیں، اسے آئی سی یو میں رکھا گیاہے، اس نے آنکھیں کھولنا شروع کی ہیں، اس کی آنکھوں پر خون جما ہوا ہے ، خوراک کی کمی اورصحت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے بھی رضوانہ کی حالت خراب ہوئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ کا وزیراعظم کو فون
رضوانہ کی حالت کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ٹیلیفون کیا جس میں انہوں نے وزیراعظم کو بچی رضوانہ کےکیس، صحت اور علاج معالجے کے حوالے سے آگاہ کیا۔محسن نقوی نے کہا کہ بچی کے والدین نے ملاقات میں انصاف اور مدد کی اپیل کی ہے۔وزیراعظم نے مظلوم خاندان کی ہر ممکن مدد اور فوری انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو ہسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔