اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے اسرائیل پر خوف طاری

Aug 01, 2024 | 13:14:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کیا گیا،اور اُن کی شہادت حماس کے ساتھ ایران اور پوری مسلم دنیا کیلئے واضح پیغام ہے،ظاہر ہے ایران کے نئے منتخب وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب میں دنیا بھر کے سربراہان ایران میں موجود تھے اور اُن کی موجود گی میں ابراہیم ہنیہ کو شہید کیا گیا،اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر دنیا بھر سے رد عمل کا اظہار کیا جارہاہے۔

پروگرام’10تک ‘ کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے،مولانا فضل الرحامن،ھافظ نعیم الرحمان اور شیری رحمان نے بھی اُن کی شہادت پر رد عمل دیا ہے،اب حماس نے اسمایل ہنیہ کی شہادت پر اسرائیل کو بھرپور جواب دینے کا بھی اعلان کیا ہے،اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل اسماعیل ہنیہ سے خوفزدہ کیوں تھا؟درحقیقت اسماعیل ہنیہ کا شمار حماس کے انتہائی بہترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ اُنہوں نے زندگی بھر فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف جدوجہد کی اور کسی بھی مرحلے پر اُن کے قدم نہیں ڈگمگائے۔ اسرائیلی قیادت اور فوج دونوں ہی اسماعیل ہنیہ کی سرگرمیوں کی خبر رکھتی تھیں۔ اور اُن کی نقل و حرکت کو باقاعدگی سے مانیٹر کیا جاتا تھا۔

چند ہفتوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت بھی بڑھ گئی تھی اور اسرائیلی فوج پر حملوں میں بھی شدت آگئی تھی۔ چونکہ حماس کے علاوہ اب یمن کی حوثی ملیشیا اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا بھی میدان میں ہیں۔ ان سب نے باری باری اسرائیل کی حدود میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل میں خوف بڑھا ہے اور اسرائیلی قیادت کی بدحواسی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اسماعیل ہنیہ نے اپنی جدوجہد کے کسی بھی موڑ پر سمجھوتے یا اصولوں پر سودے بازی کی بات نہیں کی۔ اُن کی زندگی اس اصولی موقف کے گرد گزری کہ فلسطین کی آزادی پر کسی حال میں سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ یہی سبب ہے کہ اسرائیلی حکومت اور فوج دونوں ہی اُنہیں شہید کرنے کے درپے رہتی تھیں اور بالآخر اُنہوں نے اپنا یہ مقصد حاصل کرہی لیا،غزہ کے حالیہ تنازعے کے آغاز سے اب تک اسماعیل ہنیہ کے تین صاحبزادے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے جا چکے ہیں۔بہت سے سفارت کار انہیں حماس کے زیادہ سخت گیر ارکان کے مقابلے میں اعتدال پسند رہنما کے طور پر دیکھتے تھے۔پاکستان میں اسماعیل ہنیہ کے سربراہ بننے کے بعد جماعت اسلامی سمیت کئی سیاسی اور مذہبی گروپوں کے ساتھ تعلقات میں قربت آتی رہی۔

انہوں نے جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن کی وفات پر اپنا تعزیتی ویڈیو پیغام بھی بھیجا تھا جس میں پاکستان کی اہمیت کا اعادہ کیا تھا۔اس کے علاوہ اسرائیل کی غزہ پر حالیہ جارحیت کے آغاز کے بعد پاکستان میں جماعت اسلامی کے فلسطین حامی مظاہروں میں سے چند میں اسماعیل ہنیہ نے اپنے خصوصی ویڈیو پیغامات بھی بھیجے تھے اور غزہ میں امداد بھیجے جانے پر جماعت اسلامی کی ذیلی فلاحی تنظیم الخدمت کا شکریہ ادا کیاتھا ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: