موسم کی خوبصورت حسین دلفریب دلکش ادائیں دیکھ کر ہی دل جھومنے گانے لگتا ہے میرا بھی ویسے ہی گنگنانے کا دل کیا لیکن یہ خوبصورت دل نشین موسم کئی علاقوں میں وبال جان بھی بن گیا ہے جی ہاں ساون کی ایسی جھڑی لگی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اپنا اثر دکھا رہی ہیں اور مون سون کے خطرناک وار چل پرے ہیں ۔
لاہور میں اتنی بارش ہوئی ہے کہ 44سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا لیکن اس کے مقابلے میں اس سال گلگت بلتستان میں بارش بالکل نا ہونے کے برابر ہوئی، جولائی میں 66 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں گلگت بلتستان میں جبکہ خیبرپختونخوا میں 24 فیصد کم، سندھ میں 45 فیصد کم آزاد جموں وکشمیر میں 46 فیصد کم بارشیں ہوئیں جولائی کے مہینے میں لیکن پنجاب میں معمول سے 12 فیصد زیادہ اور بلوچستان میں 23 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی یعنی پورے پاکستان میں مجموعی طور پر پچھلے سال کی نسبت 7 فیصد کم بارش ریکارڈ ہوئی یہ میں نہیں کہہ رہی بلکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے، لیکن لاہور میں کسی دیوانے کی دعا لگتا ہے قبول ہوگئی کہ اے ابر کرم آج اتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں وہ دعا تو شاید قبول ہوئی اور اس لیے 31 جولائی 1980 کے چوبیس گھنٹوں کا ریکارڈ 2024 میں ٹوٹ گیا لیکن لاہور والوں کے لیے مشکلات بھی بڑھ گئیں لیکن بات صرف اتنی نہیں ہے محکمہ موسمیات نے ابھی اگلے پندرہ دنوں تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس میں بتایا ہے کہ اگست 2024 میں معمول سے تھوڑی زیادہ بارش کی توقع ہے اور معمول سے تھوڑی زیادہ بارش کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا باعث بھی بن سکتی ہے.
پہلا بارش کا سلسلہ ابھی چل رہا ہے جو کہ 6 اگست تک جاری رہے گا جب کہ ملک کے بالائی علاقوں، مشرقی بلوچستان اور جنوب مشرقی سندھ میں 7 سے 15 اگست تک مزید بارشوں کی توقع ہے،موسلادھار بارشوں کے پیش نظر دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے کئی نشیبی علاقے بتایا گیا ہے کہ زیر آب آ سکتے ہیں ،مون سون اپنی جس شدت کے ساتھ ہے خود عوام اور اداروں کی لاپرواہی بھی اسی قدر دیکھنے میں نظر آتی ہے، موسمیاتی شدت کو مسلسل لوگ نظر انداز کرتے ہیں ماننے کو تیار نہیں ہوتی، شجرکاری کو فروغ نہیں دیتے، یہاں ہر ایک کو آنے والی نسل کے لیے بڑا بنگلہ چاہیے لیکن سرسبز ٹھنڈی چھاؤں کا مہکتا ہوا مستقبل نہیں چاہیے، چھاؤں سب چاہتے ہیں لیکن درخت لگانے کو کوئی تیار نہیں، صاف پانی سب پینا چاہتے ہیں لیکن چشمے دریا نہریں کوئی بھی صاف نہیں رکھنا چاہتا، اپنا گھر صاف رکھنے کی سب کو فکر ہے لیکن گلی محلے کی ذمہ داری انتظامیہ لے، کیوں؟؟؟
بے دریغ جب درختوں کی کٹائی ہوگی، پہاڑ کاٹ کر بلڈنگز بنائی جائیں گی سیوریج سسٹم پر توجہ نہیں ہوگی نالے کچروں سے بھرے ہونگے تو پھر مشکلات تو بڑھیں گی ،بات کہاں سے کہاں جا رہی ہے لیکن یہ سب ہی باتیں الگ الگ نہیں، آج ریکارڈ ٹوٹنے پر تبصرے ہونگے لیکن اقدامات کچھ نہیں، ساون کی ایسی جھڑی جو سب تہس نہس کر دے کوئی نہیں چاہتا تو اقدامات کرنے ہونگے، کیوں کہ ساون ابھی گیا نہیں ابھی کچھ اور دن خاطر تواضع کروائے گا اور پھر دوبارہ اگلے برس لوٹ آئے گا شاید اس سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ آئے گا،ٹھنڈے سہانے موسم میں چائے پکوڑے کی تفریح بھی ضرور کریں لیکن مستقبل میں بہتر اقدامات بھی مد نظر رکھیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیاں سب بہا کر نہ لے جائیں، دعاؤں میں یاد رکھیں۔