(ما نیٹرنگ ڈیسک)امیر ہونا بات نہیں مگر جب اس دولت کی تقسیم کو لے کر فکرمند ہونا بڑی بات ہے،جیسا کہ کہا جا تا ہے کہ کامیا بی حاصل کرنا بڑی بات نہیں اس کامیابی کو برقرار رکھنا ہی بڑی بات ہے۔بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایشیا کے امیر ترین شخص اپنی 208 ارب ڈالرز کی سلطنت کے اگلے مرحلے کا منصوبہ تیار کرہے ہیں تاکہ ان کا خاندان ان اثاثوں کے لیے ٹکڑے ٹکرے نہ ہوجائے، جیسے متعدد دولت مند خاندان ہوئے بشمول امبانی خاندان کے۔
تفصیلات کے مطابق ایشا کا یہ امیر ترین خاندان ماضی میں اتنا امیر نہیں تھا بلکہ مکیش کے والد دھیرج لال ہیرا چند امبانی پٹرول پمپ میں کام کرتے تھے اور وہاں سے عدن گئے اور پھر بھارت آکر اپنے کاروبار کی بنیاد رکھی۔2002 میں جب دھیرج لال امبانی کا انتقال ہوا تو ان کی کوئی وصیت نہیں تھی۔جس کے بعد مکیش امبانی اور ان کے بھائی انیل امبانی کے درمیان وراثت کے لیے کافی طویل جنگ ہوئی اور دونوں کے تعلقات متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:سبز آنکھوں والی افغان خاتون شربت گلا اب کس حال میں اور کہاں ،جانیے
2005 میں دونوں بھایوں کے درمیان معاہدہ ہوا جس کے تحت مکیش امبانی کو آئل، گیس، پیٹروکیمیکلز اور دیگر کاروباری آپریشنز کا کنٹرول ملا (بنیادی طور پر ریلائنس انڈسٹری کا بیشتر حصہ انہیں مل گیا)، اب 64 سالہ مکیش امبانی 91.1 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق مکیش امبانی اپنے اثاثوں کی تقسیم کے لیے وال مارٹ انکارپوریشن کی ملکیت رکھنے والی والٹن فیملی کے ماڈل سے متاثر ہیں۔ذرائع کے مطابق مکیش امبانی کو وال مارٹ کو سنبھالنے والے خاندان کے ماڈل نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے جو 1992 میں اس کے بانی سام والٹن کے انتقال کے بعد اپنایا گیا تھا۔
اس خاندان کے افراد کو وال مارٹ کے صرف بورڈ لیول کی قیادت حاصل ہے،جبکہ اس امریکی ریٹیل کمپنی کو 1988 سے منیجرز چلا رہے ہیں، جب ڈیوڈ گلاس نے سام والٹن کی جگہ سی ای او کی ذمہ داری سنبھالی۔
سام والٹن کے بڑے بیٹے روب والٹن اور ان کے بھتیجے اسٹیورٹ والٹن وال مارٹ کے بورڈ کا حصہ ہیں، جبکہ گریگ پینیر (روب والٹن کے داماد) 2015 سے Bentonville کمپنی کے چیئرمین ہیں۔یہ خاندان اپنی توجہ وال مارٹ سے باہر دیگر کاروبار، سرمایہ کاری یا فلاحی کاموں پر مرکوز کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سکول کے اندر فائرنگ۔۔ 3 طلبا ہلاک،ٹیچر سمیت 6 زخمی