جیمز ہلٹن کا ناول گڈ بائے مسٹر چپس شہرہ آفاق ناول تھا جسے 1934ء میں لکھا گیا یہ ایک سکول ماسٹر کا قصہ تھا جس نے اپنی زندگی کے 48 قیمتی سال درس و تدریس کو دئیے اور اس کی یاداشتوں پر مشتمل اس ناول کو پڑھنے والے اس کے سحر میں مبتلا رہتے ہیں مجھے یہ ناول کیوں آج یاد آرہا ہے اس کی بڑی وجہ آج صبح جب میں سٹی فورٹی ٹو کے مارننگ شو میں بطور تجزیہ کار بیٹھا تھا تو ہماری میزبان انا یوسف نے سوال کیا کہ کیا پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ کو بائے بائے کہنے کا وقت آگیا ہے؟ میں نے جو تبصرہ کیا اُس میں میرے خیالات کے مطابق تو بالکل اب پرویز الہیٰ یقنناً ایک ایسے دوراہے پر آکھڑے ہوئے ہیں جس کے ایک جانب کھائی اور دوسری جانب دریا ہے اور یہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے کہ وہ کھائی میں اپنی سیاسی موت کا انتخاب کرتے ہیں یا سیاست کو دریا میں ڈوبنے دیتے ہیں ۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ جس طرح ایک عدالتی فیصلے اور پی ٹی آئی کی سپورٹ سے وزیر اعلیٰ بنے اس میں بڑی حد تک تو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا ہاتھ سمجھا جاتا ہے لیکن واقفان حال جانتے ہیں کہ اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں پرویز الہیٰ نے جس طرح وزارت اعلیٰ کا منصب لینے کے لیے منت سماجت کی سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی حلیف جماعت مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمان کو جتن سے منایا اور بات یہاں تک کنفرم ہوئی کہ خود پرویز الہیٰ صاحب نے اس شبھ گھڑی کے لیے مٹھائی تک کا آرڈر کردیا وعدے وعید ہوئے سب ہنسی خوشی جدا ہوئے لیکن اس رات ایک فون کال یا ذرائع کے مطابق ایک ہرکارے (مونس الہیٰ یہ کنفرم نہیں ) کے ذریعے اُس وقت کے ایک طاقتور جرنیل نے پرویز الہیٰ کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ نتھی کردیا ،پرویز الہیٰ اور اُن کے سپوت مونس الہیٰ نے پینترا بدلا اُنہوں نے اپنے بھائی (کزن) اور سیاسی استاد چودھری شجاعت کی بھی نہ سُنی اور یوں وہ دیرینہ کیا پیدائشی تعلق بھی ٹوٹ گیا جس کی مثالیں دی جاتی تھیں ۔
پنجاب اسمبلی میں اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکا چُھپا نہیں ڈپٹی سپیکر پر حملہ کرایا گیا پولیس کو اسمبلی کے اندر اتارا گیا اور زخمی ہونے تک کا ڈرامہ رچایا گیا یوں بڑے جتن اور جمہوری مذاق کے انداز میں وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن گئے ۔
یہ سوال بھی زیر بحث رہا کہ یہی عہدہ تو پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس (پی ڈی ایم ) بھی دے رہی تھی تو پرویز الہیٰ نے وہ وعدہ جو زرداری ہاؤس میں کیا تھا کیوں نبھایا نہیں ؟ تو اس کا جواب میں بالا سطور میں لکھ چکا ہوں کے ایک فون کال یا ہرکارے نے جو پیغام فوج کی اعلیٰ قیادت کے ذریعے پرویز الہیٰ کو دیا اس کے مطابق تو " پراجیکٹ عمران خان " کی ری لانچنگ ہونا تھی نئی فوجی قیادت کو متنازعہ بنا کر حکومت پر دباؤ بڑھانا اور اس کے لیے راہ ہموار کرنا تھا جو آج بھی پی ٹی آئی کے ہارڈ کور ترجمانوں اور ورکروں کے " دلوں کا چیف آف آرمی سٹاف ہے " لیکن الٹی ہوگئی سب تدبیریں ،میرٹ پر آرمی چیف کی تعیناتی ہوئی تو تحریک انصاف کے سربراہ جو گھر سے شہباز حکومت کا خاتمہ اور انقلاب لانے کا کہہ کر نکلے تھے اپنے آزادی مارچ کے اختتام پر پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں کو گھر بھیجنے کا مژدہ سنا آئے اس اعلان سے جہاں پی ٹی آئی کی سیاسی بصیرت پر اوس پڑی ،وہیں پنجاب حکومت کی ناو بھی خدشات کے منجھدار میں پھنس گئی سابق صدر آصف علی زرداری نے فوجی قیادت کے آتے ہی لاہور کو اپنا مسکن بنانے کا اعلان کیا اور ہدف پنجاب حکومت کو بنالیا ،اس اعلان نے ہی پرویز الہیٰ کے لیے وہ دوراہا بنایا جس میں بادشاہ کی بات مانیں یا بادشاہ گر کی موت پیادے کی ہوا کرتی ہے جب یہ سطور آپ پڑھ رہے ہوں گے وزیر اعلیٰ پنجاب پنڈی اور اپنے نمائندے کے ذریعے زرداری ہاؤس کا طواف مکمل کر چکے ہیں لیکن دونوں جگہوں سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں ملا ،شاید اسی لیے انہوں نے وقت کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اپنے سیاسی نا تجربہ کار بیٹے مونس الہیٰ کو بیرون ملک روانہ کردیا تاکہ آسانی سے اپنا فیصلہ خود کر سکیں ۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پرویز الہیٰ صاحب نے مروت بھرا ایک بیان بھی دیا ہے کہ وہ وضعدار انسان ہیں اس لیے عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے لیکن جنہوں نے پرویز الہیٰ کو چودھری شجاعت حسین کے گھر سے کُرسی کے لالچ میں نکلتے دیکھا ہے وہ وضعداری والے اس بیان کو ایک مذاق سے ذیادہ نہیں سجمھیں گے ، پنجاب میں تبدیلی کا بگل بج چکا ،مسلم لیگ ن نے اپنی صف بندی کا آغاز کردیا ہے ،آصف علی زرداری کا سیاسی جادو ، جادوگروں اور جادوگرنیوں پر بھاری نظر آتا ہے ،تبدیلی کی تبدیلی کا آغاز جنوبی پنجاب سے ہوگیا ہے، جہاں آنے والے دو ایک روز میں پکے امرود کیطرح سیاسی پھل مسلم لیگ ن کی جھولی میں گرنے والے ہیں۔
اب عمران خان اسمبلی تحلیل کرائیں یا حمزہ شہباز عدم اعتماد کی تحریک لائیں پرویز الہیٰ اپنے لالچ کی وضعداری سمیت پنجاب حکومت سے ہمیشہ کے لیے اور سیاست سے جزوی طور پر باہر ہونے جارہے ہیں، کہتے ہیں لالچ بری بلا ہے اگر آپ سیاست کے طالبعلم ہیں تو یہ بہترین موقع ہے جب آپ سیکھ سکتے ہیں کہ وقتی کھلونے دیکھ کر بہکنے والے بچے لمبے عرصے کے لیے مسکراہٹوں سے محروم ہوجایا کرتے ہیں اس لیے آپ بھی میرے ساتھ پنجاب کی سیاست کے اہم کردار حال وقت وزیر اعلیٰ پنجاب جناب چودھری پرویز الہیٰ کو " گڈ بائے پرویز الہیٰ " کہہ دیں ، پرویز الہیٰ صاحب کو بھی یہی مشورہ ہے کہ اُن کے پاس مستقبل میں وقت ہی وقت ہوگا وہ اطمنان سے سیاست سے باہر بیٹھ کر مزے سے جیمز ہملٹن کے ناول گڈ بائے مسٹر چپس کا مطالعہ کریں اور اپنی سوانح عمری "گڈ بائے مسٹر پرویز الہیٰ: کے نام سے لکھیں یقین مانیں بیسٹ سیلر ہوجائے گی ۔