(24نیوز)سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں کل تک ملزموں کی رہائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو رہائی اور حراست پر نیا حکم جاری کرنے سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزموں کی رہائی سےمتعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا ڈینئل پرل کیس میں ہائیکورٹ میں اٹارنی جنرل کونوٹس جاری نہیں کیاگیاتھا ، آرڈر27اےکےتحت اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا لازم تھا ، ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دینےکی یہ وجہ کافی ہے۔
جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ پوچھناچاہتےہیں کیسےایک شہری کوایسےزیرحراست رکھاجاسکتاہے،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ فیصلہ معطل نہیں ہوتاتوسخت نتائج برآمد ہوں گے ، عدالت سے استدعاہے ہائیکورٹ کےفیصلے کو معطل کیا جائے ، اس کیس میں تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کررہے ، ایک شہری حراست میں ہے،آرڈرشیٹ دیکھےبغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔معاون وکیل محمود اے شیخ نے کہا کہ عمر ان اے شیخ کےوکیل محموداےشیخ بیمارہیں، استدعاہے کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی نہیں کرسکتے ، ملزم کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے، کس طرح ایک شہری کو انہوں نے حراست میں رکھا ہے ۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کیسے مان لیں سندھ ہائیکورٹ نےاٹارنی جنرل کونوٹس نہیں دیا اور سندھ ہائیکورٹ آرڈر شیٹ دیکھےبغیر فیصلہ کیسےمعطل کردیں۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔