(24 نیوز)سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے نوازشریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نا اہلی کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی آئینی درخواست 8 اعتراضات لگا کر واپس کر دی۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ وہ کونسے عوامی مفاد کے سوالات ہیں جن کے لیے بنیادی حقوق نفاذ کے لیے آئین کے آرٹیکل 174/3 كا اختیار سماعت استعمال کیا جائے۔
سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ پہلے ہی سمیع اللّٰہ بنام ریاست کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ دے چکا ہے۔وہ افراد جنہیں 62/1ایف کے تحت نا اہل کیا گیا وہ تمام قانونی تقاضے پورے کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حریم شاہ کو بڑا ریلیف مل گیا۔۔
درخواست گزار ایک سو چوراسی تین کے تحت انفرادی ریلیف مانگ رہے ہیں جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔ 184/3 کے اختیار سماعت کے حوالے سے اٹھائے گئے نکات اطمینان بخش نہیں ایک آئینی درخواست میں دو متضاد استدعا کی گئیں ہیں جب کہ وہ افراد جنہیں 62/1 ایف کے تحت نا اہل قرار دیا گیا وہ تمام قانونی تقاضے لے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ڈالر سستا۔۔روپیہ مزید تگڑا
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت آئینی درخواست داخل کی گئی تھی جس میں تاحیات نا اہلی کو چیلنج کیا گیا تھا۔