فرانسیسی سفیرکوملک چھوڑنے کا حکم (24نیوز)بھارت میں نئے مالی سال کے لئے 39.45کھرب کا بجٹ پیش کر دیا گیا، جو کئی ملکو ں کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انفراسٹرکچر کو وسعت دینے اور سستے مکانات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی ۔39.45کھرب بھارتی روپے کے بجٹ میں دفاع کے لیے 5.25 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ نرملا سیتارمن نے کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کی خراب صورت حال کے باوجود ملک کی تیز رفتار ترقی کے لئے بنیاد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران دوسری مرتبہ سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بحالی اور اس کا پھر پٹڑی پر لوٹ آنا بھارتی اقتصادیات میں مضبوط لچک کا مظہر ہے۔نرملا سیتارمن نے شاہراہوں کی ترقی کے پروگرام کے لئے 200 ارب روپے خر چ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں اگلے مالی سال میں 4.6 فیصد زیادہ مالی وسائل خرچ کیے جائیں گے۔ انہوں نے تاہم آئندہ مالی سال 2022-2023 کے دوران نسبتا سست رفتار اقتصادی ترقی کا اشارہ دیا اور کہا کہ رواں مالی سال کے دوران تقریبا 9.2 فیصد اقتصادی ترقی کے مقابلے میں اگلے برس یہ شرح آٹھ تا 8.5 فیصد رہنے کی امید ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہے جو سابق اندازے 6.8 فیصد سے کچھ زیادہ ہے ۔
ادھراپوزیشن جماعتوں نے اس نئے بجٹ کو عوام دشمن اور بھارتی عوام کے ساتھ دھوکا قرار د یا۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس بجٹ میں تنخواہ دار طبقے، مڈل کلاس، غریبوں، محروم شہریوں، نوجوانوں، کسانوں اور چھوٹے صنعت کاروں کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینرجی نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے لیے بجٹ محض صفر ہے اور جو شہری مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں، ان کے لیے اس بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے کہا کہ بجٹ میں نئے وعدوں کے ساتھ عوام کو لبھانے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ گزشتہ برسوں کے وعدوں اور پرانے اعلانات پر آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت خود اپنی پیٹھ تھپتھپانے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔بائیں بازو کی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سیتارام یچوری نے لکھاکہ یہ بجٹ کس کے لیے ہے؟ بھارت کے 10فیصد امیروں کے پاس ملک کی مجموعی دولت کا 75 فیصد ہے۔ بالکل نیچے کے 60 فیصد لوگوں کے پاس صرف پانچ فیصد دولت ہے۔ جن لوگوں نے کورونا کی وجہ سے بھوک کے باعث اموات اور بے روزگاری کے عرصے میں بھی رقوم بٹوریں، ان سے زیادہ ٹیکس کیوں نہیں لیا جاتا؟
یہ بھی پڑھیں۔ فرانسیسی سفیرکوملک چھوڑنے کا حکم
بھارت ۔۔39کھرب سے زائد کا بجٹ پیش ۔۔ دفاع کیلئے سوا 5لاکھ کروڑ روپے مختص
Feb 01, 2022 | 19:14:PM