(24 نیوز) عوام کے لئے بُری خبر آگئی۔ ایل سیز نہ کھلنے کے باعث 20 سے 30 روز میں ملک میں گھی اور تیل کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
سابق صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ دکانوں پر قطاریں لگانے سے بھی عوام کو گھی اور تیل نہیں ملے گا، خوردنی تیل کے لئے ایل سیز کھولی ہی نہیں جا رہی ہیں، پورٹ پر کھڑے مال کے بینک دستاویزات کلئیر نہیں کر رہے۔
شیخ عمر ریحان نے انکشاف کیا کہ حالات بہت کشیدہ ہیں مگر حکومت کوئی مداخلت نہیں کر رہی، بینک اپنی من مانیوں پر لگے ہوئے ہیں، مقامی پروڈکشن صرف سالانہ 4 لاکھ ہے جبکہ ہماری کھپت 40 لاکھ ٹن ہے، رمضان کا مہینہ آرہا ہے، وزیراعظم اور وزیرخزانہ فوری اس پر ایکشن میں آئیں۔
دوسری جانب گیس بحران سے گھریلو اور کمرشل صارفین کی جان نہ چھوٹی، شہر میں گیس کی سپلائی بہتر نہ ہوسکی، مختلف رہائشی علاقوں میں صارفین پریشان ہیں۔
حکومت کے مقرر کردہ اوقات کار میں بھی گیس کی عدم دستیابی برقرار ہے۔ گلشن اقبال، گلستان جوہر، شاہ فیصل اور ملیر میں رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک گیس بندش کی شکایات ہیں، لیاری، بلدیہ ٹاؤن، قائم خانی کالونی، اتحاد ٹاؤن میں دن بھر گیس پریشر میں کمی کی شکایت برقرار ہے۔ کمرشل صارفین بھی گیس سلینڈرز کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
ادھر آٹے کے مصنوعی بحران سے نمٹنے کے لئے محکمہ خوراک سندھ نے گندم اور آٹا ذخیرہ اندوز مافیاز کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا۔ کریک ڈائون سیکرٹری خوراک راجہ خرم شہزاد عمر کی قیادت میں کیا جا رہا ہے۔
سیکریٹری خوراک راجہ خرم شہزاد عمر کی قیادت میں پورٹ قاسم کے قریب فلور مل کے گودام پر چھاپہ مارا گیا، جہاں بڑی مقدار میں گندم ذخیرہ کی گئی، گودام سیل کر دیا گیا۔
محکمہ خوراک نے مقامی اسسٹنٹ کمشنر ابراہیم حیدری، مراد عباسی اور اسسٹنٹ مختیارکار عرفان لاشاری کی بھی مدد حاصل کی۔
سیکریٹری خوراک راجہ خرم شہزاد نے کہا کہ کریک ڈاؤن کا عمل جاری ہے، ذخیرہ اندوزی کرنے والے باز آجائیں، ذخیرہ اندوز کتنی بڑے مافیاز کیوں نا ہوں، قانون سب کیلئے ہے، اب ذخیرہ اندوز مافیاز سے نمٹنا ہے، مقامی انتظامیہ بھی اپنا کام کرے۔