(24 نیوز)اقوام متحدہ نے ایران کی جانب سے نوعمری میں جرم کا مرتکب ہونے والے شخص کو پھانسی دیئے جانے کی شدید مذمت کی ہے.
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے ایران کی جانب سے ایک ایسے شخص کو سزائے موت دیے جانے کی مذمت کی ہے جن سے مبینہ طور پر 16 سال کی عمر میں جرم سرزد ہوا تھا۔انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ محمد حسن رضائی، جن کی عمر اب 30 سال ہے، جمعرات کے روز انھیں پھانسی دے دی گئی۔انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق رضائی کو 2007 میں چاقو کے وار سے ایک شخص کو ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تنظیم کے مطابق جبری اعتراف جرم کی بنیاد پر انھیں سزا دی گئی۔ایمنسٹی نے متنبہ کیا تھا کہ اگر اس سزا پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو اسے ایران میں ’بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی‘ تصور کیا جائے گا۔قبل ازیں ایک بیان میں کہا گیا تھا ’کسی ایسے شخص کو سزائے موت دینا جو جرم کے وقت نوعمر تھے، انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کے مطابق بچوں سے ہونے والے جرائم پر انھیں سزائے موت دینا سخت ممنوع ہے۔
حسن رضائی کی پھانسی کی خبر کے بعد، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر مشیل بیچلیٹ کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے اس عمل کی ’شدید مذمت‘ کرتی ہیں۔او ایچ سی ایچ آر کے مطابق، رواں سال ایران میں تین اور ایسے افراد کو پھانسی دی گئی ہے جن سے نوعمری میں جرم سرزد ہوئے تھے۔
دفتر کے مطابق، ایرانی جیلوں میں کم از کم 80 دیگر افراد سزائے موت دیے جانے کے منتظر ہیں۔ایک بیان میں، ترجمان روینا شامداسانی نے اس بات پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ او ایچ سی ایچ آر کی جانب سے ’مداخلت اور کوششوں کے باوجود‘ پھانسی کے عمل کو روکا نہیں گیا۔