31دسمبر آئی اور چلی گئی۔۔ 31 جنوری کو بھی کچھ نہیں ہوگا : شاہ محمود
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں اعتماد کا فقدان ہے،31 دسمبر آئی اور چلی گئی لیکن استعفے نہیں آئے،31 جنوری کو بھی کچھ نہیں ہوگا۔پیپلزپارٹی لانگ مارچ اور استعفوں پر اپنا فیصلہ دے چکی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے ،احتساب کے عمل سے بچنے کی ضرورت نے بہت سی شخصیات اور جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قیمت دینے کو تیار نہیں، لانگ مارچ کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا، یہ استعفے نہیں دیں گے، وزیراعظم کے پاس عوامی ووٹ اور ایوان کا اعتماد ہے، وہ مستعفیٰ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر گزر گئی، استعفے نہیں آئے، آج اجلاس میں بھی استعفوں کا فیصلہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا، پیپلزپارٹی قیادت نے کہا استعفے جماعتوں کے قائدین کو دیں گے، دیکھنا ہوگا کیا مسلم لیگ (ن) نے بھی فیصلہ کرلیا ؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ این آر او، احتساب سے بچنے کا راستہ ہے۔ فیٹف کی قانون سازی کیلئے جب اپوزیشن سے مشاورت شروع کی گئی تو انہوں نے 34 نکاتی نیب ترمیمی مسودہ پیش کر دیا ۔ہم احتساب اور انتقام کے فرق کو سمجھتے ہیں۔انتقام کے قائل نہیں لیکن احتساب کو آگے بڑھنا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس اہم ہے تو بلاول کیوں نظر نہیں آ رہے ؟ پیپلزپارٹی میں با اختیار شخصیت آصف زرداری ہیں، فیصلہ آصف زرداری کرتے ہیں، باقی سب مہر لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درانی صاحب کس کی نمائندگی کر رہیں، جواب وہ دے سکتے ہیں، محمد علی درانی تحریک انصاف کا حصہ نہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے اندر مولانا کے بیانیے سے اختلاف کھل کر سامنے آ چکا ہے۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ کرک میں مندر کو نقصان پہنچانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے اس واقعے کا نوٹس لیا اور وزیر اعظم عمران خان صاحب نے بھی شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔شاہ محمود کہناتھا کہ مندر جلائے جانے کا اقدام اسلامی قدروں کے منافی ہے۔ ہمیں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے، جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے انہوں نے پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کو نقصان پہنچایا ہے۔
اسرائیل کے معاملے پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سیاسی شوشہ چھوڑا گیا تاکہ عوام کے جذبات کو ابھارا جائے لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کے ساتھ پوری قوم کی جذباتی وابستگی ہے ۔کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے۔