(24نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپٹ اپوزیشن عوامی تحریک نہیں چلا سکتی، ساری گیم این آر او کی ہے، کونسی جمہوریت میں آرمی چیف کو حکومت ہٹانے کا کہا جاتا ہے ؟ یہ کچھ بھی کر لیں این آر او نہیں ملے گا۔
عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ تیاری نہ ہونے کا بہانہ کبھی نہیں بنایا، حکومت سنبھالنے سے پہلے بریفنگ لینے کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بے وقوف ہی ہوگا جسے پتا نہ ہو ملک کے کیا مسائل ہیں۔ گھر پر قرض اس لئے چڑھتا ہے کہ آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہوتے ہیں۔پاکستان کے مسائل تکلیف دہ ہیں۔کرنٹ اکائونٹ تاریخی خسارہ تھا۔17 سال بعد کرنٹ اکاوئونٹ پانچ ماہ سے پوزیٹیو ہے۔2سال میں 20 ارب ڈالر قرض واپس کیا ۔ریمیٹنس اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے بیان کو بالکل غلط لیا گیا کہ میری تیاری نہیں تھی۔ہم مارکیٹ میں روپے کو روکنے کیلئے ڈالر نہیں پھینک رہے۔ہمارا روپیہ گرنے سے بچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن مل جائے توآپ آکر کام شروع کردیں گے،گلگت میں حکومت کوآئے2ماہ ہوگئے،ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جارہی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے احساس پروگرام کے تحت کوئی بھوکا نہ سوئے منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت رواں سال نئے پروگرام کا آغاز کرے گی، ہرشہری کو دو وقت کھانے کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ حکومت کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست بنانا، پاکستان صحیح سمت میں ترقی کر رہا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہمارے اور دنیا کیلئے کورونا کی وجہ سے سال 2020 بہت مشکل رہا، اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے ہم نے کورونا کے خلاف جنگ کا ڈٹ کر موثر مقابلہ کیا، ہم نے نہ صرف اپنے لوگوں کی زندگیاں بچائیں بلکہ انہیں بھوک سے بھی محفوظ رکھا۔
وزیراعظم نے کہا ہے ہم پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی جانب بڑھ رہے ہیں، احساس پروگرام سے غریب عوام کو سماجی تحفظ اور صحت کارڈ کی سہولت میسر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں دو منصوبے مکمل کرنا ان کا عزم ہے، پہلا منصوبہ ملک بھر کے عوام کو صحت کی سہولیات دینا ہے جبکہ دوسرا منصوبہ ہر شہری کو دو وقت کے کھانے کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔
خیبرپختونخواہ میں صحت منصوبہ شروع ہو چکا جبکہ پنچاب اور گلگت بلتستان میں جلد شروع ہوگا۔امید ہے کہ ملک کے دوسرے صوبے بھی صحت کے اہم منصوبے کو عملی جامہ پہنائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے نئے پروگرام “کوئی پاکستانی بھوکا نہ سوئے” شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کی کوروناصورتحال پرحکمت عملی کامیابی رہی، اب ہم ہر قسم کے چیلنج کاسامنا کرنے کو تیار ہیں۔ 2021ترقی کا سال ہے، پاکستان درست سمت میں جارہا ہے۔
دریں اثنا نئی گاڑیاں متعارف کرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کوپہلا سال معیشت کو استحکام دینے میں لگا، حکومت کے دوسرے سال میں بدقسمتی سے کورونا سے سامنا ہوگیالیکن ہم نے وائرس سے نمٹنے کیلئے بہتر حکمت عملی اپنائی اسی و جہہ سےکورونا صورتحال سے نمٹنے پرڈبلیو ایچ او بھی پاکستان کی مثال دیتاہے۔
عمران خان نے کہا کہ صنعتی ترقی کیلئے چین سے شراکت داری ضروری ہے، دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنیوالاملک چین ہے ، پچھلے50سال میں ہماری ایکسپورٹ بڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی گئی ، آئی ایم ایف کے پاس اس لئےجاناپڑاکیونکہ درآمدات زیادہ اور برآمدات بہت کم تھیں۔
انہو ں نے کہا چین سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا جو دنیا کیلئے مثال ہے، چائنہ کی ترقی کا ماڈل پاکستان کیلئے بہت موزوں ہے، ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ لوگوں کو غربت سے نکالیں۔
عمران خان نے کہا پاکستان کو انڈسٹریلائز ہونا ہے تو بہترین اتحادی چین ہے، چینی سفیر میئر رہ چکے ہیں یہ تعمیر و ترقی کو سمجھتے ہیں اور چین کی ڈویلپمنٹ موومنٹ پاکستان کیلئے بہت متاثرکن ہے۔ ہم نے اسپیشل اکنامک زونز بنائے ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ اکنامک زونز میں چینی سرمایہ کاری آئے، سرمایہ کاری کیلئے چینی کمپنیوں کیساتھ جوائنٹ وینچرز کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جائے گی۔بزنس فرینڈ لی پالیسی بنا کر صنعتوں کو ترقی دیں گے ، ہر گھرانے کی ہیلتھ انشورنس ہوگی، غریب اپنا علاج کراسکیں گے۔