(ویب ڈیسک) جہانگیر ترین نااہلی کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور عمران خان کے درمیان ہوئی گفتگو کے حوالے سے کیے گئے انکشافات پر ثاقب نثار کا رد عمل سامنے آگیا ہے۔
عمران خان کے سابق قریبی ساتھی عون چوہدری کی جانب سے نجی ٹی وی کے پروگرام میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ریٹائرڈ ثاقب نثار پر جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے الزامات لگائے گئے تھے۔عون چوہدری نے کہا تھا کہ حلفاً کہتے ہیں کہ عمران خان نااہلی کیس میں عمران خان کے ڈاکیومنٹ پورے نہیں تھے، عمران خان کو صادق اور امین قرار دلوانے کیلئے بیلنسنگ ایکٹ کے طور پر جہانگیر ترین کو نااہل کیا گیا۔جہانگیر ترین کی سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن آئی تو خود عمران خان نے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو فون کیا کہ اسے مسترد کردیں اور جہانگیر ترین کو نااہل رہنے دیں۔
ضرور پڑھیں :کیا جنرل باجوہ نےعمران خان کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ 2018 سے پہلے ہی کرلیا تھا؟
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ریٹائرڈ ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اعلیٰ ترین فوجی افسروں سمیت کسی میں یہ جرات نہیں تھی کہ کوئی رعایت حاصل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کرے۔ عمران خان اپنے یا جہانگیر ترین کیلئے مجھ سے رابطہ کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار کا اپنے تحریری جواب میں کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس عمر عطا بندیال بھی ساتھ تھے جن کے کردار پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔