(24 نیوز)ایم کیو ایم پاکستان نے نئی حلقہ بندیاں نہ ہونے پر حکومت سے نکلنے کی دھمکی دیدی، خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ حلقہ بندیوں کا مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم عوام کی رائے پر فیصلہ کریں گے حکومت میں رہ کر بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیں یا حکومت سے باہر نکل کر حصہ لیں،وزیر اعظم کل تک ہمیں پوری وضاحت بتائیں،اپنے نمائندے بھیج کر ہمیں بتائیں کہ آپ اپنی بات پر قائم ہیں یا نہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ایم کیو ایم بلدیاتی الیکشن کیلئے تیار ہے ،ہم براہ راست پیپلز پارٹی کے اتحادی نہیں،سندھ کے معاملات پر ہمارا معاہدہ ہوا تھا ،پیپلز پارٹی کاایم کیو ایم کے تمام نقاط سے اتفاق ہوا تھا،ہم سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہو رہے ہیں،اس کی وجہ شفاف انتخاب تھا ۔
ان کاکہناتھا کہ معاہدے میں یہ طے تھا کہ حلقہ بندیاں اصول کے خلاف ہیں،پیپلز پارٹی نے اس بات کو تسلیم کیا تھا ،بلدیاتی الیکشن ہوں مگر سپریم کورٹ نے ہمارے اعتراضات کو تسلیم کیا،ہمیں الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت سے رابطے کا حکم ملا ،آٹھ دس ماہ میں بار بار ہم نے مطالبہ دہرایا ۔
کنونیئر ایم کیو ایم پاکستان نے کہاکہ کل سے کراچی اور حیدر آباد کی حلقہ بندیاں کرائی جائیں،جو حلقہ بندیاں ہوئی ہیں وہ الیکشن سے قبل دھاندلی ہے ،سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ پندرہ جنوری سے قبل حلقہ بندیاں کی جائیں،ایم کیو ایم عدالت الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے پاس گئی ہے ،انہوں نے کہاکہ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم عوام سے مجبور ہوکر رائے لیں گے ،عوام کی رائے کے ساتھ ہم سڑکوں پر آکر احتجاج کریں، تمام عہدیداروں اور کارکنوں کو بلائیں گے ،یہ فیصلہ کریں گے حکومت میں رہ کر بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیں یا حکومت سے باہر نکل کر حصہ لیں،وزیر اعظم کی ذمے داری ہے کہ جو معاہدہ ہوا اس پر عمل ہو ۔
خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ کراچی کی گنتی درست نہیں ہوئی ،سرکاری مشینری کی مداخلت کا خطرہ ہے ،اگر انتخابات غیر جانبدارنہ نہ ہوئے تو پر امن کیسے ہو سکتے ہیں،ان کاکہناتھا کہ صوبائی حکومت کو شہری انتظام سونپ دیا جو غلط ہے،ایم کیو ایم کا ایک مقدمہ کل سندھ ہائی کورٹ میں شروع ہوگا ،سندھ کے شہری علاقوں اور مہاجروں کو انصاف نہ ملا تو ہم کہاں جائیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہاکہ اس اتحاد کا ہم کو نقصان ہوا ،جمہوریت کو بچانے کیلئے ہم حکومت کا حصہ بنے،اگر انصاف نہیں ہوگا تو امن کہاں سے ہوگا ،ہم کراچی اور اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے ،وزیر اعظم کل تک ہمیں پوری وضاحت بتائیں،اپنے نمائندے بھیج کر ہمیں بتائیں کہ آپ اپنی بات پر قائم ہیں یا نہیں،بار بار انتخابات کی تاریخ تو بڑھائی جا رہی مگر مسئلہ حل نہیں کیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں بہادر آباد مرکز پرڈاکٹر خالد مقبول کی زیر صدارت ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا،جس میںایم کیو ایم کے دھڑوں کو یکجا کرنے پر غورکیاگیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کو تمام پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ،اجلاس میں رابطہ کمیٹی کے اراکین بلاول بھٹو کے گزشتہ روز کے بیان اور پیپلز پارٹی کی شہری سندھ دشمن پالیسی پر رائے طلب کی ،رابطہ کمیٹی سے انضمام کی باقاعدہ منظوری لی جائے گی ،سندھ میں حلقہ بندیوں پر پیپلز پارٹی کے رویے کے حوالے سے سخت برہمی کا اظہارکیاگیا۔
ذرائع کے مطابق شرکا نے کہاکہ پیپلز پارٹی سے پوچھا جائے گا کہ بلاول کا بیان سیاسی تھا یا پارٹی پالیسی،پیپلز پارٹی اگر دہری پالیسی کا کھیل کھیلنا چاہتی ہے تو ایم کیو ایم انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی، اجلاس میں کہاگیاکہ پیپلز پارٹی طے کرلے کہ سندھ اور ملک کے بہتر مفاد میں ایم کیو ایم سے اچھا ورکنگ ریلیشن شپ چاہتی ہے یا نہیں،پیپلز پارٹی کھل کر بتائے کہ دیہی اور شہری تفریق کا خاتمہ چاہتی یا جعلی حلقہ بندیوں کے ذریعے شہروں پر قابض ہونا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی دولت میں 200 ارب ڈالرز کی کمی