خرم لطیف کھوسہ کی گرفتاری، مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات مناسب نہیں، لاہورہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک اشرف)خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ سے متعلق کیس میں جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ پہلے کبھی ٹرنر روڈ سے کسی وکیل کو گرفتار کیا گیا، جس طرح گرفتاری کرکے انسداد دہشت گردی دفعات شامل کی گئیں وہ کسی طور پر مناسب نہیں ،خرم لطیف کھوسہ امیدوار تھے ، ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سردار خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کی بازیابی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سردار خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ اور ان کے جونیئر علی مرتضیٰ ایڈووکیٹ کو ہتھکڑیوں میں عدالت پیش کیا گیا،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سردار لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ عدالت پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ ملزم کو آپ کے حکم پر پیش کردیا ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کس کیس میں گرفتار کیا ہے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اسی مقدمے میں گرفتار کیا جس کا ذکر کیاتھا۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ان کے دو وائر لیس ان کے پاس تھے، ایک وائرلیس سیٹ برآمد ہوگیا ہے، دوسرا وائرلیس سیٹ برآمد کرنی ہے،پہلے مقدمہ درج کیا ، پھر گرفتاری کی ،ملزم کو کل انسداد دہشتگری کورٹ پیش کرنا ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ جس ویڈیو کی بنیاد پر گرفتاری کی گئی ،اس کو دیکھا ہے،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ دو مختلف ویڈیو ہوسکتی ہیں ، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ کیا تفتیشی آیا ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی حاضر ہے۔
تفتیشی افسرنے ویڈیو کلپ اور خرم لطیف کھوسہ کی گرفتاری کے متعلق آگاہ کیا ، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ پہلے کبھی ٹرنر روڈ سے کسی وکیل کو گرفتار کیا گیا، جس طرح گرفتاری کرکے انسداد دہشت گردی دفعات شامل کی گئیں وہ کسی طور پر مناسب نہیں ،خرم لطیف کھوسہ امیدوار تھے ، ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جعلی قرار