ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے،بیرسٹر گوہر کا 2024 میں ناکامیوں کا اعتراف

Jan 01, 2025 | 15:22:PM
 ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے،بیرسٹر گوہر کا 2024 میں ناکامیوں کا اعتراف
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم 2024 کے ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے، ہم عوام اور پی ٹی آئی کے سپورٹر کا شکریہ ادا کرتےہیں، آئین و قانون کی بالادستی کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ امید ہے 2025 میں بہت اچھی تبدیلیاں آئیں گی، مذاکراتی کمیٹی سے امیدیں زیادہ ہیں ، کھلے دل کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، دونوں فریقین آپس میں بیٹھیں گے تو ساری باتیں کریں گے، اختلافات سالہا سال کے ہیں، ایک روز میں تو حل نہیں نکلنا، جلد از جلد کوشش کی جائے تو کوئی حل نکل سکتا ہے، امید کی جائے کہ کوئی حل نکلے یہ پاکستان کیلئے بہتر ہے۔

یاد رہے کہ 8 فروری کے الیکشن کے بعد تحریک انصاف نے بار بار احتجاج کی کال دی لیکن پنجاب کی قیادت کارکنوں کو متحرک کرنے میں ناکام رہی،بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد رواں سال فروری میں ہونے والے جنرل الیکشن میں مبینہ دھاندلی نے تحریک انصاف کے احتجاج کے سلسلے کو مزید ہوا دی۔ پہلی ششماہی میں پارٹی نے کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے کارنر میٹنگز کا انعقاد کیا۔

اگست میں تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے بڑی کیمپئن شروع کی اور 22 اگست کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی۔ لیکن پنجاب حکومت نے جامع منصوبہ بندی کے تحت نہ صرف پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت کو اسلام آباد پہنچنے سے روک لیا بلکہ کئی رہنماؤں کو حراست میں بھی لیا۔

لاہور میں ایک بڑے جلسے کی اجازت کیلئے تحریک انصاف نے عدالت کارروائی کا سہارا بھی لیا اور بالآخر پی ٹی آئی کو مینار پاکستان کی بجائے 21 ستمبر کو کاہنہ مویشی منڈی کے مقام پر 43 شرائط کے ساتھ جلسہ کرنے کی اجازت ملی۔ لیکن ایک بار پھر حکومت نے کنٹینرز لگا راستے بند کئے، اس کے باوجود وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور جلسہ کے اختتام کے وقت جلسہ گاہ پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کہتے ہیں کہ خود کو جمہوریت پسند کہلانے والی حکومت نے ہمیشہ فسطائیت کا مظاہرہ کیا۔

24 نومبر کو ایک بار پھر فائنل کال کے نام سے کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کا حکم ملا لیکن پنجاب بھر میں مؤثر لاک ڈاؤن کے باعث پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی اور قیادت کو کارکنوں کی جانب سے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

سال 2024 میں تحریک انصاف پنجاب خصوصاً لاہور کی قیادت بحران کا شکار رہی، دو بار لاہور کی تنظیم سازی بھی کارکنوں اور قیادت کے درمیان فاصلے کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔