پاکستان نے افغان امن عمل میں نہایت ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)قومی سلامتی کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے شرکا کو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکہ اور طالبان کے مابین بھی بامعنی گفت و شنید کا آغاز ہوا۔ ہم اس امر پر یقین رکھتے کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کر رہے ہیں۔ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، رہنماﺅں اور ارکان کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں خصوصاً تنازعہ کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی۔
شرکا کو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکہ اور طالبان کے مابین بھی بامعنی گفت و شنید کا آغاز ہوا۔ ہم اس امر پر یقین رکھتے کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا ہر سطح پر خیر مقدم کرے گا اور افغان امن کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار جاری رکھے گا۔ اجلاس کومزید بتایا گیا کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان میں جاری تنازعہ میں استعمال نہیں ہو رہی اوراس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ افغانستان کی سرحد پر 90 فیصد باڑ کا کام مکمل کر لیا ہے جبکہ کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کا بھی موثر نظام تشکیل کیا جا رہا ہے۔
سیاسی و پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ایسے اجلاس نہ صرف اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ مختلف قومی موضوعات پر ہم آہنگی کو تقویت دینے کا بھی باعث بنتے ہیں۔
بریفنگ میں سوال و جواب کا سیشن جاری ہے جس میں ارکان سفارشات پیش کر رہے ہیں۔ ان سفارشات کو سیکورٹی پالیسی کا اہم حصہ گردانا جائے گا۔ ابھی اجلاس میں وقفہ ہے، وقفہ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوگا۔
اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کر رہے ہیں۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری، وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، وزیر ہاﺅسنگ اینڈ ورکس چودھری طارق بشیر چیمہ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر یوسف رضا گیلانی، ارکان قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری، اسد محمود، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، خالد حسین مگسی، محمد اختر مینگل، غوث بخش خان مہر، عامر حیدر اعظم خان، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، ارکان سینیٹ سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر فیصل علی سبزواری، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر شفیق ترین، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ، سینیٹر محمد قاسم اور سینیٹر دلاور خان شریک ہیں۔
اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی محمد قاسم خان سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر، ارکان قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، رانا تنویر حسین، احسن اقبال ، راجہ پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر کو خصوصی طور پر دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرااعلیٰ بھی شریک۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت قومی سلامتی اداروں کے سربراہان نے بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی میں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری نے عسکری قیادت سے سوالات کئے،ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سی پیک کے مستقبل اور خطے کی موجودہ صورتحال پر سوالات کئے،ذرائع کاکہناہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے بعد کی صورتحال پر سوالات کئے۔ پارلیمانی کمیٹی میں اب تک 4 شرکا نے سوالات کئے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں وزیر اعظم کی عدم موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمان کے قومی سلامتی کے انتہائی اہم اجلاس میں وزیر اعظم کی موجودگی ضروری تھی،حکومتی رکن نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں یہ تاثر ملا کہ وزیر اعظم کی آمد پر اپوزیشن کو اعتراض ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا نے مزید 40 افراد کی جان لے لی، 1 ہزار 37 نئے کیسز رپورٹ