آزاد جموں و کشمیر کا 163 ارب 7 کروڑ کا بجٹ منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے مالی سال 2022.23 کے لیے 163 ارب 7 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے وزیر خزانہ عبدالمجید خان نے حکمران پی ٹی آئی کے محمد رفیق نیئر کی سربراہی میں پینل آف چیئرمین کے رکن کی حیثیت سے ایوان میں 135 ارب ارب 2 کروڑ روپے اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے 28 ارب 5 کروڑ روپے کی گرانٹ کے مطالبات پیش کیے۔
اپوزیشن کی جانب سے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھنے کے باعث حکومت کو کسی کٹوتی کی تحریک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ایوان نے 2021.22 کے 135 ارب 77 کروڑ روپے کے نظرثانی شدہ بجٹ کی منظوری بھی دی جس میں ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے 22 ارب 8 کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔
اجلاس کے دوران مالی سال 2019-2. سے 2020.21 کے منظور شدہ بجٹ سے زائد اضافی اخراجات کے لیے گرانٹ کے مطالبات کی بھی منظوری دی گئی۔
وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے 1989 کے بعد کے کشمیری مہاجرین کے ماہانہ الاؤنس میں 1,500 روپے فی کس اضافے کا اعلان کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کے تعاون سے ان کی بحالی کے لیے ایک ہزار 303 مکانات کے ساتھ ساتھ ایک رہائشی کمپلیکس بھی تعمیر کیا جائے گا۔فوج اور پولیس کے شہدا کے مستحق خاندانوں کے لیے نجی شعبے اور ڈونرز کے تعاون سے گھر بھی بنائے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے زکوٰۃ وصول کرنے والوں کو 3000 روپے کی بجائے 12 ہزار روپے کا اعلان کردیا، انہوں نے غریب لڑکیوں کے لیے جہیز فنڈ کی رقم بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔مظفرآباد، میرپور اور بھمبر میں قرآن اکیڈمیوں کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم تنویر الیاس نے کہا کہ مفتیوں کی خالی آسامیاں آئندہ سال پر کر دی جائیں گی، مساجد کے لیے جہاں روزانہ 5 نمازیں ادا کی جاتی ہیں، مفت بجلی فراہم کرنے کا بھی اعلان کردیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 86 پرائمری، 56 مڈل اور 61 ہائی اسکولز اور 45 انٹرمیڈیٹ کالجز کو اپ گریڈ کیا جائے گا،کاٹیج انڈسٹری کے فروغ کے لیے پہلے مرحلے میں حکومت پنجاب میں مستحق طلبا کو ایک ہزار اسکالر شپ فراہم کرے گی اور 12 ہزار افراد کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ۔ن لیگ نےحکمت عملی طے کرلی
سرکاری ہسپتالوں کی حالت اور وہاں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹروں کی مسلسل ہڑتالوں پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال کے دوران کسی مریض کی موت کی صورت میں ڈاکٹروں کے خلاف قتل اور دہشتگردی کے الزامات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں پھر اضافہ۔روپیہ کمزور