(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا حمزہ شہباز صاحب آپ کا ارادہ ہے دھاندلی کرنے کا؟ جس پر حمزہ شہباز نے جواب میں کہا کہ وہ سیاسی ورکر ہیں اور 22 سال سے سیاست کررہے ہیں۔
اس دوران سپریم کورٹ بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے حمزہ شہباز سے کہا کہ آپ نے چیف جسٹس کے سوال کا صاف جواب نہیں دیا۔ آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوگی اور صاف شفاف انتخابات ہوں گے۔ اب وہ آپ کے منہ میں الفاظ ڈال رہے ہیں۔ آپ ہاں یا ناں کہہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کے دام گرگئے، خریداروں کےلیے خوشخبری
اس کے بعد حمزہ شہباز کی جانب سے صاف شفاف انتخابات کروانے اور دھاندلی نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ عدالت چھوٹی چھوٹی باتوں میں پڑنے کی بجائے مجموعی حکم جاری کرےگی۔