(امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ حامد رضا نے 22دسمبر کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور خود کو سنی اتحاد کونسل کا امیدوار کہا،حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں بریکٹ میں لکھا کہ اتحاد تحریک انصاف سے ہے،حامد رضا نے پارٹی سے وابستگی کا سرٹیفکیٹ 13جنوری کو جمع کرایا، کاغذات نامزدگی میں حامد رضا نے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ظاہر کیا،کاغذات نامزدگی میں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا کیس نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی،الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیرنے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میری 4قانونی معروضات ہیں،پی ٹی آئی نے قانون کے مطابق انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرائے،30منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت پارٹی سے وابستگی سرٹیفکیٹ اور فارم 66ریکارڈ پر ہیں،تحریک انصاف نے پارٹی سے وابستگی سرٹیفکیٹ اور فارم 66جاری کئے،وابستگی سرٹیفکیٹ اور فارم 66جاری ہوئے تو پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرائے تھے،پی ٹی آئی نے فارم 66بائیس دسمبر اور پارٹی سے وابستگی سرٹیفکیٹ 13جنوری کو جاری کئے،پی ٹی آئی کو پارٹی سے وابستگی سرٹیفکیٹ کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگانے چاہئے تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ بتا دیں پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی میں لکھا ہے کہ سرٹیفکیٹ منسلک ہیں،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 23دسمبر کو فیصلہ کیا، اس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا،جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سکندر بشیر سے استفسار کیا کہ بتائیں غلطی کہاں اور کس نے کی؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ کاغذات نامزدگی میں بلینک کا مطلب آزاد امیدوار ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سرٹیفکیٹ غلط ہیں کیونکہ تب تک چیئرمین منتخب نہیں ہوا تھا؟وکیل نے کہاکہ سرٹیفکیٹ جمع کراتے وقت جب چیئرمین منتخب نہیں ہوئے تو کاغذات نامزدگی درست نہیں۔