دہشت گردوں اور آپریشن عزم استحکام کے مخالفین کی اصل پریشانی

Jul 01, 2024 | 13:22:PM
دہشت گردوں اور آپریشن عزم استحکام کے مخالفین کی اصل پریشانی
کیپشن: File Photo
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سوات کے آپریشن راہ راست سے جنوبی وزیرستان کے آپریشن راہ نجات تک، پھر شمالی وزیرستان میں ضرب عضب سے ملک گیر آپریشن رد الفساد تک چیلنجز، مشکلات، قربانیوں اور کامیابیوں کی دو دہائیوں سے زیادہ طویل تاریخ ہے۔ محض ایک جملے میں دہشت گردی کی جنگ کو ناکام کہنے سے  insurgency سے نمٹنے کی افواج پاکستان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی لازوال کاوشوں کو جھٹلایا نہیں جا سکتا جس کی دنیا بھی معترف ہے۔

دہشت گردی کی جنگ کے ہر مرحلے کی اگلے محاذ سے کوریج کا اعزاز اور منفرد تجربہ رکھنے ،مصدقہ عسکری ذرائع تک رسائی کی بناء پر میں دعوے سے بتا سکتا ہوں کہ آپریشن عزم استحکام ماضی میں کیے گئے آپریشنوں سے بالکل مختلف انداز میں پلان کیا گیا ہے اور اس کا مقصد دہشت گردوں کی معیشت پر وار کر کے ان کی ریڑھ کی ہڈی توڑنا ہے، دہشت گردوں کی ریڑھ کی ہڈی کون ہے؟ پاکستان کی ٹاپ کلاس انٹیلیجنس ایجنسی برسوں کی محنت کے بعد مرض کی اس اصل جڑ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ 

شاید پی ٹی آئی اور ان کے ساتھی آپریشن عزم استحکام کا یہی فارمیٹ دیکھ کر چیخ اٹھے ہیں کیونکہ انہیں سمجھ آ گئی ہے کہ اس بار ان کی اپنی دم پر پاؤں آرہا ہے۔ اس تجزیے اور خدشات کی وجوہات بڑی ٹھوس ہیں۔ ان وجوہات میں سب سے اہم دہشت گردوں کی ریڑھ کی ہڈی یعنی مفادات پر مبنی وسیع نیٹ ورک کا گٹھ جوڑ ہے،مفادات کی تفصیل جاننی ہے تو سب سے پہلے بات کریں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا دھندہ ، ایرانی تیل ، ٹائروں ، منشیات اور ناجائز اسلحہ کی اسمگلنگ کا نیٹ ورک جسے آپ انٹرنیشنل بارڈر کی انڈر ورلڈ بھی کہہ سکتے ہیں۔

  اربوں، کھربوں روپے کمانے والے پیٹرول ڈیزل اسمگلرز ، منشیات فروش ، افغانستان اور ایران کے ساتھ کھاد، گندم ، آٹا ، چینی، گھی اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی اسمگلنگ کرنے والے یہ مافیاز ملک کو سافٹ اسٹیٹ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے گلشن کا کاروبار چلتا رہے، یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ اس گٹھ جوڑ والوں کا ایک حربہ یہ بھی ہے کہ ان تمام ناجائز دھندوں کا الزام سیکیورٹی فورسز پر تھوپ دیا جائے اس کی ایک الگ ہی تفصیل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک چاہے دہشت گردی کی آگ میں جل جائے،  پیسے کے ان پجاریوں کو کوئی پروا نہیں۔ 

اسمگلرز اور ان کے سہولت کاروں پر مشتمل انٹرنیشنل بارڈرز کی یہ انڈر ورلڈ ۔۔۔۔۔۔ دہشتگردوں کو فنڈ بھی کرتی ہے اور ان کی سہولت کاری بھی کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ یقینی طور پر عزم استحکام کیخلاف پروپیگنڈہ یہی قوتیں کر رہی ہیں جن کو براہ راست ان غیر قانونی ذرائع سے بیش بہا پیسہ آرہا ہے۔ 

یہ باتیں تو پہلے سے کہی جاتی رہی ہیں، نیب کے کیسز کی تفصیلات بھی حقیقت حال بیان کرتی ہیں کہ دوسرے بہت سے سیاست دانوں کی طرح  اسد قیصر اور ترکئی برادرز پر بھی مبینہ طور پر انٹر نیشنل انڈر ورلڈ کے بڑے بینیفشری ہونے کے الزامات ہیں۔ گو اس حوالے سے اداروں کو ابھی بہت کچھ ثابت کرنا ہے اور آپریشن عزم استحکام کے ذریعے ایسے ہی وائٹ کالر افراد نرغے میں آئیں گے۔
ایک جھلک تو پچھلے سال جولائی میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی چھاپہ مار کارروائی میں بھی نظر آئی تھی جب  اسد قیصرکے گھرسے کروڑوں روپے مالیت کی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں برآمد کی گئی تھیں،دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن اور محمود اچکزئی جیسی بزرگ سیاسی شخصیات اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہونے کی وجہ سے آپریشن عزم استحکام کیخلاف شروع کیے گئے پی ٹی آئی پروپیگنڈے کا حصہ کیوں بن گئی ہیں، یہ معاملہ بھی توجہ طلب ہے کہ اپنے وقتی سیاسی فائدے کیلئے ملک کو دہشت گردی اور انٹرنیشنل اسمگلنگ نیٹ ورک کے گٹھ جوڑ سے نجات دلانے والے انتہائی دوررس نتائج کے حامل آپریشن کی مخالف ایسے جہاندیدہ سیاست دانوں کی طرف سے بھی کی جائے گی؟ یہ دیکھ کر حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ مخالفت کرنے والے بڑے ناموں کے ذاتی مالی مفادات کو کہیں عزم استحکام سے خطرہ لاحق تو نہیں ہو گیا؟

ضرور پڑھیں:     آپریشن قلب ماہیت (Transformation )

 افغان سرحد پرسخت چیکنگ کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے؟  لوگوں کو پیسے دے کر کبھی چمن تو کبھی انگور اڈہ اور کبھی کسی دوسرے سرحدی علاقے میں احتجاج کروایا جا رہا ہے۔ صاف محسوس ہوتا کہ مقصد صرف ایک ہے کہ بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کا یہ نیٹ ورک پھر سے بحال ہو جائے جس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ دہشت گردوں تک جاتا ہے۔

 آپریشن عزم استحکام کے تحت جب افغانستان اور ایران  کی سرحد پر ہر طرح کی آمد و رفت کو دستاویزی شکل دیدی جائے گی، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے تحت اجلے کپڑوں میں چھپے بڑے ناموں کا دہشت گردوں کی سہولت کاری اور گٹھ جوڑ کا سب ریکارڈ منظر عام پر آگیا تو پھر اسمگلرز، جرائم پیشہ افراد اور دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ بھی ختم ہو جائے گا، پاکستان میں امن بھی بحال ہوگا، امپورٹ ایکسپورٹ سے ہونے والی ملکی آمدنی بھی بڑھے گی۔ اور حکومت کو اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے بجلی اور پیٹرول ڈیزل پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔  اس لیئے یہ کہنا بے جا نہیں کہ آپریشن عزم استحکام 25 کروڑ عوام کو دہشت گردی و لاقانونیت سے بھی نجات دلائے گا اور مزید مہنگائی سے بھی۔
کیوں کہ پاکستان اور عوام کی ترقی و خوشحالی اور سیاسی و معاشی استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں اور دہشت گردوں میں اب کوئی فرق نہیں رہ گیا۔ ان سب ملک دشمنوں سے آپریشن عزم استحکام کے تحت ایک ساتھ نمٹا جائے گا۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر