(24 نیوز)گزشتہ 6ماہ سے بھارتی دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر خیمہ زن کسانوں نے حکومت کی بے توجہی کو دیکھتے ہوئے اب اپنی تحریک میں نئی شدت پیدا کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔
بھارتی اخبار دکن ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق جے پرکاش نارائن اور چودھری چرن سنگھ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کسان مورچہ نے5جون کو ’’سمپورن کرانتی دیوس‘‘ کے طورپر منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران بی جےپی کے اراکین پارلیمان و اسمبلی کے دفاتر کے باہر تینوں متنازع قوانین کی نقول نذر آتش کی جائیں گی۔ سمیوکت کسان مورچہ نے اسے عوامی تحریک میں تبدیل کرتے ہوئے ملک بھر میں متنازع قوانین کی کاپیاں نذر آتش کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس سے قبل ہفتہ کے روز چودھری چرن سنگھ کی برسی کے موقع پر کسانوں نے ان کی سمادھی پر پہنچ کر انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ واضح رہے کہ کسانوں کی اس تحریک میں مغربی یوپی کے کسانوں کا اہم رول ہے۔ یہ اور بات ہے کہ قومی میڈیا اسے ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کا احتجاج بنا کر پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے اور حکومت بھی یہی تاثر دینا چاہتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے قبل گزشتہ سال 5 جون کو ہی صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے تینوں متنازع زرعی قوانین میں سے 2 کو بطور آرڈیننس نافذ کیاتھا۔ دوسری طرف ایمرجنسی کے خلاف تحریک کی علامت بن کر ابھرنے والے لیڈروں چودھری چرن سنگھ اور جے پرکاش نارائن نے5 جون 1974کو ہی ’سمپورن کرانتی‘ کا نعرہ دیاتھا۔ اس سے قبل26؍ مئی کو کسانوں نے احتجاج کے 6 ماہ مکمل ہونے پر یوم سیاہ منایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’مجھے چھوڑ کر اکیلا کہیں دور جانے والے‘ ۔۔ کورونا کسی کا لحاظ کرے نا