(مانیٹرنگ ڈیسک)روسی افواج کی جانب سے یوکرین کے شہر خارکیف میں منگل کی صبح کی گئی کولہ باری میں بھارت کی ریاست کرناٹک کے رہنے والے میڈیکل کے فائنل ائیر کے طالب علم نوین شیکھرپا کی موت ہوگئی ۔ وہ کھانے کیلئے کرانے کی ایک دکان کے باہر قطار میں کھڑا تھا ۔نوین کو لمبی لائن کے باعث کھانا تو نہ مل سکا موت مل گئی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق نوین شیکھر نے فلیٹ سے باہر نکلنے سے پہلے واپنے والد شیکھر سے بات کی تھی ۔ وہ خارکیف نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیکل فائنر ایئر کا طالب علم تھا ۔ وہ کرناٹک کے ہاویری کا رہنے والا تھا ۔نوین کے والد شیکھر گوڑا نے بتایا کہ ہر دن بیٹے سے دو یا تین مرتبہ بات ہوتی تھی ۔ وہ بھارت لوٹنے کی تیاری کرچکا تھا ۔ وہ فائنل ایئر کا طالب علم تھا اور خار کیف کے مہنگے ترین علاقہ کے فلیٹ میں رہتا تھا ۔ منگل کی صبح ساڑھے آٹھ بجے تک وہ فلیٹ میں ہی تھا ، اس کے بعد وہ کھانے کیلئے پاس کے کریانہ سٹور پر گیا تھا ۔ وہاں لائن لمبی تھی ، اس لئے اس کو وہاں کھڑا رہنا پڑا ۔ اس سٹور کے پاس ہی گورنر ہاؤس تھا ، روسی فوج نے اچانک فضائی حملہ کیا اور گورنر ہاوس کو اڑا دیا ۔ اسی گولہ باری میں نوین کی موت ہوگئی ۔خارکیف میں سٹوڈنٹ کوآرڈینیٹر پوجا پہراج نے بتایا کہ نوین کریانہ سٹور کے باہر لائن میں کھڑا تھا اور اسی درمیان فضائی حملہ ہوا تو ہزاروں گولیاں آسمان سے برسنے لگیں ۔ یہ گولیاں نوین کو لگیں اور اس کی موت ہوگئی ۔نوین کے موبائل سے اس کی اطلاع یوکرین کی ایک خاتون نے دی ۔ اس نے موبائل پر بتایا کہ جس شخص کا یہ موبائل ہے ، اس کی لاش کو مردہ گھر لے جایا جارہا ہے ۔ خاتون نے اس کا موبائل فوٹو اٹھایا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں: ظالمانہ فعل،بیٹی کا ختنہ کروانے والی ماں اور ڈاکٹر کو قید کی سزا