(ویب ڈیسک) صدارتی ایوارڈ یافتہ، مایہ ناز شخصیت قاری نوید الحسن لکھوی 53 سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے سے خالق حقیقی سے جاملے۔گزشتہ رات جامعہ سلفیہ میں نماز جنازہ شیخ الحدیث حافظ محمد امین یعقوب کی اقتدار میں ادا کی گئی۔
نماز جنازہ میں پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی، قاری صہیب احمد ڈاکٹر زعیم الدین، قاری ابراہیم میری محمدی، پروفیسر محمد یٰسین ظفر، حافظ مسعود عالم، حافظ عبدالعزیز علوی، علامہ ارشاد الحق اثری، صوفی عتیق اللہ، مولانا عبدالرشید حجازی، حافظ محمد یونس آزاد، سید سبطین شاہ نقوی، اسلم چیمہ سمیت ملک بھر سے آئے شیوخ الحدیث، قرا حضرات، علما کرام، سیاسی و سماجی رہنماؤں، مرکزی جمعیت اہلحدیث اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داران و کارکنان، عزیز و اقارب سمیت تمام مکاتب فکر کے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرحوم کو مقامی قبرستان میں سپر خاک کر دیا گیا۔
ضرور پڑھیں :سپریم کورٹ: انتخابات از خود نوٹس کا محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا
دریں اثنا قاری نوید الحسن کی وفات پر مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر علامہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر، ناظم اعلیٰ سینیٹر حافظ عبدالکریم، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ ہشام الہٰی ظہیر، مولانا محمد نعیم بٹ، قاری محمد حنیف ربانی و دیگر نے مرحوم کی وفات پر ان کے چھوٹے بھائی ڈاکٹر رانا تنویر قاسم اور مرحوم کے بیٹوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات سے ملک ایک انٹرنیشنل شہرت یافتہ قاری سے محروم ہوگیا۔