(ویب ڈیسک) معروف پاکستانی فیشن ڈیزائنر ماریہ بی ٹرانسجینڈر ایجنڈا پھیلانے پر پاکستانی ڈرامے پر برس پڑیں۔
حال ہی میں ماریہ بی نے سوشل میڈیا کی فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹا گرام پر ٹی وی ڈرامے ’سر راہ‘ کا ایک ٹیزر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ (ٹرانسجینڈر ایجنڈے کے حمایتی) اِس طرح آپ کی روح کو فروخت کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل کلپ میں ایک باپ نبیل ظفر اور اس کے انٹرسیکس بچے کے درمیان گفتگو دکھائی گئی ہے جس میں وہ بچے کو ٹرانسجینڈر بننے کی تلقین کرتے ہیں۔
مزید پڑھا: خواجہ سرا ؤں کے گھر سے باہر نکلنے پر پابندی عائد
ماریہ بی نے لکھا کہ بچے کو شریعت کے مطابق لڑکا یا لڑکی بننے کی رہنمائی کرنے کے بجائے یہاں بچے کو ٹرانسجینڈر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اب پاکستانیوں کے جاگنے کا وقت آگیا ہے، کیا اس گفتگو سے واضح نہیں ہوتا کہ ٹرانسجینڈر ایجنڈے کو مغرب کی طرف سے پاکستان پر تھوپا جارہا ہے۔
ایک دوسری پوسٹ میں ماریہ بی نے لکھا کہ یہ ڈراما یو ایس ایڈ کی طرف سے اسپانسر کیا گیا ہے اور اس سے ہمارے معاشرے میں مغربی تہذیب کو رائج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ماریہ بی نے سوشل میڈیا کی فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی بہنوں ناجیہ اور عافیہ کے ساتھ ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ “اس بات پر افسوس ہے کہ لوگوں کو ’ٹرانس جینڈرز‘ اور ’خواجہ سرا‘ میں فرق ہی معلوم نہیں”۔
انہوں نے کہا کہ “بطورِ والدین انہیں اپنے بچوں سے متعلق پریشانی ہے اور وہ ان کے محفوظ اور بہتر مستقبل کے لیے چاہتی ہیں کہ لوگ ’ٹرانس جینڈرز‘ اور ’خواجہ سرا‘ کے فرق کو سمجھیں”۔