ہمارے نقطہ نظر سے 4 ججز نے اس پٹیشن کو مسترد کیا: اعظم نذیر تارڑ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آج آئین اور قانون کی بات ہونی چاہیے، 23 فروری کو 2 ججز نے کہا کہ کیس قابل سماعت نہیں ہے، ہمارے نقطہ نظر سے 4 ججز نے اس پٹیشن کو مسترد کیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درخواستیں 4 کے مقابلے میں 3 سے مسترد ہوگئی ہیں، میری نظر میں نظرثانی اپیل کی ضرورت نہیں ہے، کوئی انتخابات سےنہیں بھاگ رہا، تاریخوں میں ردوبدل ہوتا رہا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں الیکشن کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت سے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
قرآنی آیت سے فیصلے کا آغاز کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 90 روز میں انتخابات سے متعلق درخواستیں منظور کیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین عام انتخابات سے متعلق وقت مقرر کرتا ہے، انتخابات دونوں صوبوں میں 90 روز میں ہونا ہیں، پارلیمانی جمہوریت آئین کا salient feature ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی 14، کے پی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی، پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخط نا ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی، اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ کا اعلان بھی خود کر سکتا ہے، اگر گورنر اسمبلی تحلیل نہ کرے تو صدر مملکت تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن صدر اور گورنر سے مشاورت کا پابند ہے، کے پی میں انتخابات کے اعلان کا اختیار گورنر کا ہے، صدر مملکت کی جانب سے دی گئی تاریخ پنجاب پر لاگو ہوگی۔
فیصلے میں سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں صدر کی دی گئی تاریخ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔ جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن فوری صدر مملکت سے مشاورت کرے، اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ گورنر کے پی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نا کر کے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا، وفاقی حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز الیکشن کمیشن کی معاونت کریں، سیکورٹی سمیت تمام سہولیات الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائیں، تمام متعلقہ ادارے الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھا، جس میں کہا گیا کہ منظور الہی اور بے نظیر کیس کے مطابق از خود نوٹس لینا نہیں بنتا، ہائیکورٹس میں اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے۔
اختلافی نوٹ می مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 184 تین کے تحت یہ کیس قابل سماعت نہیں، 90 روز میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، پشاور اور لاہور ہائیکورٹ تین دن میں انتخابات کی درخواستیں نمٹائیں، جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹس سے اتفاق کرتے ہیں۔