بھارت کے ساتھ ایک اور جنگ کا آغاز؟نیا تنازع کھڑا ہوگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
بھارت کے ساتھ ایک اور جنگ کا آغاز؟نیا تنازع کھڑا ہوگیا ،چند سال پہلے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا کہ وہ پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے محتاج کر دے گا ۔ان کے اس اعلان کو پاکستان میں ہلکا لیا گیا لیکن بھارتی آبی جارحیت کے حوالے سے عمل پیرا رہا ہے اور اس کا ہمیں اب بھی احساس نہیں ہو رہا ہے۔بھارت نے ایک ڈیم کی تعمیر کرکے دریائے راوی کا پانی پاکستان کی طرف جانے سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔ بھارتی صوبے پنجاب میں شاہ پور کنڈی بیراج کی تکمیل کے ساتھ ہی دریائے راوی سے پاکستان کی جانب پانی کا بہاؤ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ شاہ پور کنڈی ڈیم پنجاب اور جموں و کشمیر کی سرحد پر واقع ہے یہ ڈیم جموں و کشمیر اور صوبہ پنجاب کے درمیان گھریلو تنازعے کی وجہ سے کافی دنوں سے رکا پڑا تھا اور اسی وجہ سے پانی کا کافی پاکستان کے استعمال میں تھ ی اور پنجاب کا کافی بڑا رقبہ اس کے زریعے زیر کاشت تھا لیکن اب شاہ پور کنڈی ڈیم سے اس پانی کا رخ جموں کشمیر کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ یہ ڈیم بہت پہلے بن جانا تھا لیکن یہ ڈیم جموں و کشمیر اور صوبہ پنجاب کے درمیان گھریلو تنازعے کی وجہ سے کافی برس سے رکا رہا۔ بھارتی ریاست پنجاب اور جموں و کشمیر کی حکومتوں نے پاکستان کو جانے والے پانی کو روکنے کے لیے سن 1979 میں رنجیت ساگر ڈیم اور ڈاون اسٹریم شاہ پور کنڈی بیراج بنانے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ رنجیت ساگر ڈیم کی تعمیر سن 2001 میں مکمل ہو گئی تھی، البتہ شاہ پور کنڈی بیراج مکمل نہیں ہو سکا اور دریائے راوی سے پانی پاکستان میں جاتا رہا۔ پھر سن 2008 میں شاہ پور کنڈی منصوبے کو قومی منصوبہ قرار دیا گیا۔ لیکن سن 2014 میں پنجاب اور جموں و کشمیر کے درمیان تنازعات کی وجہ سے یہ منصوبہ دوبارہ تعطل کا شکار ہو گیا۔ سن 2018 میں مودی حکومت نے ثالثی کی اور دونوں ریاستوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا یا اور اب اس کی تعمیر کا کام تقریبا مکمل ہو گیا ہے۔پانی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ آنے والی جنگیں صرف اس کے حصول کے لیے ہونگی۔لیکن اس کے باوجود ہماری ترجیحات یہ ہیں کہ ہماری قومی واٹر پالیسی ہی 2018 میں آئی، بھارت یہ پالیسی 70کی دھائی میں بنا چکا تھا۔اس سے بھی زیادہ خطرے والی بات یہ ہے کہ ہمارے ہیں ہاں پانی کو ابھی تک بھی اسٹرٹیجک اثاثے کی حیثیت نہیں دی گئی۔جس کے بغیر ہمارے تمام تمام دفاعی ساز و سامان دھرے کے دھرے رہ جانے کا خدشہ ہے۔ پاکستانی اشرافیہ کو اگر اقتدار پر قبضے کے جتن سے فرصت ملے تو خدارا اس طرف توجہ دیں۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں