(24 نیوز)قومی اسمبلی میں ایوان کے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ،خفیہ رائے شماری سے سپیکر کا انتخاب کیا جارہا ہے، وزیراعظم کا انتخاب تین مارچ کو کیا جائے گا۔
سپیکر کے انتخاب کیلئے رائے شماری میں جے یو آئی(ف) کے ارکان اسمبلی نے حصہ نہیں لیا ،ایم کیو ایم اپوزیشن کے بجائے حکومتی بینچوں پر آگئی اور ووٹنگ میں حصہ لیا ۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز 336 میں سے 302 ارکان نے حلف اٹھایا تھا۔16 ویں قومی اسمبلی کے پہلے ہی اجلاس میں اسپیکر ڈائس کے سامنے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف سخت نعرے بازی کی، نواز شریف کی ایوان میں آمد پر نعروں میں شدت آگئی۔
ایوان میں آنے کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے مصافحہ کیا، نوازشریف کے نشست سنبھالتے ہی مسلم لیگ ن کے ارکان نے نواز شریف کے گرد حصار بنا کر شیر شیر کے نعرے لگائے۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نواز شریف کی طرف ماسک بھی اچھالا اور عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ ارکان رول آف ممبر پر دستخط کرتے ہوئے عمران خان کی تصاویر بھی لہراتے رہے۔
لازمی پڑھیں :ملک میں صدارتی انتخاب 9 مارچ کو ہو گا،الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کردیا
آصف زرداری کے دستخط کرتے وقت آصفہ بھٹو نے بھی نعرے لگائے، اجلاس کے دوران بلاول بھٹو نے ایوان میں موجود مولانا فضل الرحمان اور اخترمینگل سے ملاقات کی جبکہ گیلری میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آصفہ بھٹو کی بھی ملاقات ہوئی دونوں ایک دوسرے سے گلے بھی ملیں۔
ادھر ایوان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اسمبلی مکمل ہونے تک اسپیکر کا انتخاب نہیں ہو سکتا، عوامی نمائندہ تب ہی بنا جا سکتا ہے جب عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو، مینڈیٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں ہماری تعداد 186 ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما عمرایوب نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر ہماری خواتین ارکان جیل میں ہیں، اجلاس کیلئے نہیں لایا گیا۔
دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر ڈپٹی اسپیکر، اور وزیر اعظم کےانتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کر لیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ اسمبلی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، ووٹ استعمال نہیں کریں گے، اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔عوامی نیشنل پارٹی نے بھی پارلیمانی الیکشن کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی کے اراکین کسی اسمبلی، سینیٹ میں انتخابی عمل کا حصہ نہیں ہوں گے۔