(ویب ڈیسک)’کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنہ‘۔نئی حکومت بننے سے پہلے مشکل میں پھنس گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا تاہم انہوں نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ حل طلب معاملات پر پیپلز پارٹی سے بات چیت جاری رہے گی لیکن فی الوقت ڈیڈلاک برقرار ہے۔
قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم سپیکر ، وزیراعظم کیلئے ووٹ دینے کو تیار ہے تاہم چیئرمین سینیٹ اور صدرکو ووٹ دینے پر آمادہ نہیں،ایم کیو ایم رہنماؤں سے سردار ایاز صادق، یوسف رضا گیلانی، خورشید شاہ، عبدالعلیم خان، خالد مگسی ودیگر رہنماؤں کی ملاقات بھی بے سود رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مطالبات تسلیم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کر لیا ، تاہم ایم کیو ایم آج قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں اپنا ووٹ سپیکر کو دے گی، جبکہ وزیراعظم کیلئے ووٹ دینے کیلئے بھی تیار ہے۔
ضرورپڑھیں:قومی اسمبلی ،سپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جارہا ہے،ارکان کا شورشرابہ
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور صدر کے انتخاب میں ووٹ دینے پر آمادہ نہیں، ایم کیوایم نے مسلم لیگ (ن) کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کردیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت جاری ہے، معاملات کا حل نکال لیں گے۔
یاد رہے وزیر اعظم کا انتخاب 3 مارچ کو ہوگا ،4 جماعتی اتحاد کے امیدوار مسلم لیگ ن کے شہباز شریف ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امید وار عمر ایوب خان ہیں ۔