سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف شکایات , سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی مکمل کر لی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سابق جج سپریم کورٹ مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف شکایات پر سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی مکمل کر لی ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ ،ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز نعیم اختر افغان اور جسٹس امیر شریک ہوئے، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کمرہ عدالت نمبر ایک میں ہوئی، سپریم جوڈیشل کونسل نے تمام گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے، گواہان زاہد رفیق اور ڈی جی سپریم کورٹ ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی پیش ہوئے، زائد رفیق اور ڈی جی سپریم کورٹ ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی نے ریکارڈ پیش کیا، زاہد رفیق نے راجا صفدر کو ادائیگیوں کا ریکارڈ پیش کیا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا کوئی گواہ باقی رہ گیا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے جواب دیا کہ نہیں سر تمام گواہان کے بیانات ہوچکے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اب آپ کا کام ختم ہوگیا اور ہمارا شروع ہوگیا ہے،جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے،جسٹس نقوی نے خط میں کہا ہے کہ وہ جوڈیشل کونسل میں پیش نہیں ہونگے۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہم نے جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست پر کونسل کی کاروائی اوپن کی تھی،اگر جسٹس نقوی پیش نہیں ہونا چاہتے تو ہم زبردستی نہیں کر سکتے،جسٹس مظاہر نقوی کو دفاع کا موقع دیا مگر وہ پیش نہیں ہونا چاہتے، راجہ صفدر کو جو رقم بھیجی گئی اس پر یہ نہیں لکھا کہ یہ پیسے کیوں بھیج رہے ہیں،گواہ زاہد رفیق نے بتایا کہ زمین کے عوض رقم بھیجی تھی،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کہیں تو ذکر کرتے کہ کیوں پیسے بھیجے کل کو راجہ صفدر کہے کسی اور کام کیلئے رقم دی تو کیا ہوگا،ممبر جوڈیشل کونسل جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ چیک یا ڈرافٹ پر کہیں تو ذکر ہونا چاہیے تھا کہ پیسے کیوں بھیجے گئے؟۔
آج کی کاروائی میں لاہور سمارٹ سٹی کے مالک زاہد رفیق کا بیان ریکارڈ کیا گیا،سپریم کورٹ ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے صدر شیر افغن کا بیان بھی قلمبند کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد کونسل اپنی رائے دی گی، گواہ زاہد رفیق نے لینڈ پروائیڈر راجہ صفدر کے حوالے سے دستاویزات فراہم کیں گواہ زاہد رفیق ے بتایا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے لندن قیام کا ہم نے کوئی انتظام نہیں کیا،چیف جسٹس نے زاہد رفیق سے استفسار کیا کہ 10 ہزار پاؤنڈز ادائیگی کا بھی سنا تھا،گواہ زاہد رفیق نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات ہمارے ریکارڈ میں نہیں،مظاہر نقوی کی بیٹی کیلئے لندن میں پانچ ہزار پاونڈز ادا کیے گئے تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بسمہ وارثی کیس کا فیصلہ عدالت میں پیش کیا،چیئرمین کونسل قاضی فائز عیسی نے زاہد رفیق سے استفسار کیا کہ کیا آپ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی آڈٹ رپورٹ لائے ہیں؟زاہد رفقی نے جواب دیا کہ آڈٹ رپورٹ نہیں لایا،ادا کردہ رقوم آڈٹ رپورٹ سے عیاں نہیں ہوتیں،آپکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے،چیئرمین کونسل نے زاہد رفیق سے سوال کیا کہ آپ پر کوئی دباؤ تو نہیں ہے؟گواہ زاہد رفیق نے جواب دیا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے،چیئرمین جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسی نے کہاآئندہ احتیاط کیجیے گا ورنہ آپ معاملات میں الجھ جائیں گے،
کہیں ایسا نہ ہو ٹیکس والے آپکے پیچھے پڑ جائیں،گواہ زاہد رفیق نے جواب دیا کہ اپنے سٹاف کو آئندہ محتاط رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سینیٹ کی 6 خالی نشستوں پر انتخابات کے شیڈول کا اعلان