(24 نیوز)مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق تیسری بار قومی اسمبلی کےاسپیکر منتخب،ایاز صادق 199 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔مدمقابل امیدوار عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے۔
نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ مقابلہ جمہوریت کا حسن ہے، سب میرے دوست ہیں، ایوان کا ماحول برقرار رکھنا سب پر فرض ہے، اگر ایوان میں شور شرابہ ہوگا تو کوئی قانون سازی نہیں کر سکے گا، سیشن چلانا آسان نہیں ہوتا یہ بڑی بھاری ذمہ داری ہوتی ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اجلاس راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہو رہا ہے۔راجا پرویز اشرف نے پولنگ کے بعد ووٹنگ کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ سردار ایاز صادق 199 ووٹ لیکر اسپیکر منتخب ہوئے جبکہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ملک محمد عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے۔
اسپیکر منتخب ہونے کے بعد ایاز صادق ملک عامر ڈوگر کی نشست پر گئے اور ان کے ساتھ مصافحہ کیا، ایاز صادق نے حامد رضا اور عمر ایوب خان سے بھی مصافحہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے پرجوش طریقے سے گلے لگاکر ایازصادق کو مبارکباد دی۔
سردار ایاز صادق کے سپیکر منتخب ہونے کے بعد راجہ پرویز اشرف نے سپیکر کی چیئر نومنتخب سپیکر کے حوالے کردی ۔ڈپٹی سپیکر کا انتخاب سردار ایاز صادق کروائیں گے ۔ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ اور سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر کے مابین ہوگا ۔
قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے عہدے کا حلف لینے کے بعد اجلاس کی صدارت سنبھالتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر میں اس کرسی پر ہوں اور اس کے علاوہ میں آپ کا بھائی اور دوست ہوں ، میرے 23 سالہ سیاست کے دور میں ایسی دوستیاں بنیں جو ساری عمر رہیں گی، میری حکومتی اور اپوزیشن کے بینچوں سے گزارش ہے کہ اختلاف ضرور کریں کیونکہ یہ جمہوری حسن ہے ، اختلاف ملکی بہتری کیلئے کریں، حکومت کا کام ہے کارکردگی دکھانااور ملک کو درپیش مسائل سے نکالنا اور اپوزیشن کا کام اس کی اصلاح کیلئے تنقید کرناہے۔
تلخیاں ملک کیلئے نقصان دہ ہیں انہیں ختم کرنا ہوگا:سردار ایاز صادق کا اظہار خیال
انہوں نے کہا ہے کہ میں اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کے ساتھ سر نگوں ہوں جس نے مجھے تیسری مرتبہ اس باوقار منصب پر فائز کیا ، تیسری مرتبہ اس منصب کیلئے نامزد کرنے پر نوازشریف کا شکریہ ادا کرتاہوں انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، ن لیگ کے صدر شہبازشریف اور ان کے ساتھ گزشتہ پانچ سال کام کرنے کا موقع ملا، ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، میں صدر آصف علی زرداری کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے تیسری مرتبہ اعتماد کے ووٹ سے نوازا، میں بلاول بھٹو کا بھی اعتماد ظاہر پر شکریہ ادا کرتاہوں ۔خالد مقبول صدیقی اور ان کی جماعت کا بھی شکر یہ ادا کرتاہوں جنہوں نے مجھے دوسری مرتبہ سپیکر بنانے کیلئے ووٹ دیا ۔
عبدالعلیم خان ، بلوچستان عوامی پارٹی کے لیڈر خالد مگسی ، این اے 120 کے عوام اور ووٹرز کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے مجھے اس منصب پر فائز کیا ۔ میں عامر ڈوگر کا بھی شکریہ اداکرتاہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں حصہ لے کر اپنا کردار ادا کیا، عامر ڈوگر نے مجھے ہمیشہ عزت دی اور بھائی کہہ کر بلایا ہے میں آپ کو بڑا بھائی بن کر دکھاؤں گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ سپیکر اسد قیصر۔ جنہیں میں ہمیشہ سپیکر کہتاہوں ، یہاں بے شمار میرے دوست بیٹھے ہیں جن کے ساتھ سیاست سے ہٹ کر دل کا رشتہ بھی ہے ، مجھ میں اور آپ میں کوئی فرق نہیں ، میں آپ کی ہی طرح رکن اسمبلی ہوں، یہ ذمہ داری وقتی ہے ، میں بطور سپیکر پوری کوشش کروں گا کہ قانون کو ذہن میں رکھ کر اپنے فرائض انجام دوں گا۔
میری حکومتی اور اپوزیشن کے بینچوں سے گزارش ہے کہ اختلاف ضرور کریں کیونکہ یہ جمہوری حسن ہے ، اختلاف ملکی بہتری کیلئے کریں، حکومت کا کام ہے کارکردگی دکھانااور ملک کو درپیش مسائل سے نکالنا اور اپوزیشن کا کام اس کی اصلاح کیلئے تنقید کرناہے ۔ آج ہمارے ملک کی سیاست میں جو تلخیاں آ گئیں ہیں وہ ملک کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں ، میری خواہش اور کوشش ہو گی کہ آپ سب کے تعاون سے قومی اتفاق رائے بنائیں ، دوسرے کی بات کو برداشت کریں اور ذاتی تنقید کی بجائے قومی مفاد کی بات کریں ۔
میری خواہش ہے کہ ملک کو درپیش مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مفاہت کے ساتھ ان مسائل کو حل کریں ، حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں ، ان کو ساتھ بٹھانا اور مشاور کرنا میری ذمہ داری ہو گی ۔
الیکشن میں عوام نے ہمیں 180سیٹیں دیں:عامرڈوگر
سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے سپیکر کا انتخاب ہارنے پر کہا کہ فارم 45 کے مطابق الیکشن کا نتیجہ آتا تو میرے 225 ووٹ ہوتے۔ قومی اسمبلی میں سردار ایاز صادق کے حمایتیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے آج 91 ووٹ نکلے ہیں اور آپ کے199، میں سنگل پارٹی ہوں اور آپ 7 پارٹیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کا الیکشن خاموش انقلاب تھا، اس دن عوام نے بانی پی ٹی آئی کے نظریئے اور جدوجہد کو ووٹ دیا۔ عوام نے بینگن، ڈھول اور جوتا جیسے نشانات کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مہر لگائی۔ الیکشن میں عوام نے ہمیں 180سیٹیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ اور آپ کی قیادت جانتی ہے فارم 47 کے ذریعے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، قومی اسمبلی کی 80 نشستیں ہم سے چھینی گئیں مگر ہم چاہتے ہیں کہ اس ایوان کا حصہ رہیں اور اسے باوقار بنائیں۔ 180 اور مخصوص نشستیں ہوں تو آج پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت ہے۔
ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے خفیہ رائے شماری جاری ہے۔