(ویب ڈیسک) سائبر سیکیورتی ایکسپرٹ نے وہ عام سی غلطیاں بتا دی ہیں جن کے باعث ہیکرز پاس ورڈ کو باآسانی توڑ کر اگاؤنٹ ہیک کر سکتے ہیں۔
اپنے پاس ورڈ میں نمبرز اور لیٹرز شامل کر کے اکثر صارفین کو لگتا ہے کہ ان کا پاس ورڈ اب محفوظ ہے۔ لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ کے مطابق 6 ہندسوں پر مشتمل پاس ورڈ جس میں کچھ عام سی غلطیاں ہوں وہ باآسانی توڑا جا سکتا ہے یا معلوم کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر پاس ورڈ 10 یا اس سے زیادہ ہندسوں پر بھی مشتمل ہو تب بھی باآسانی عبور کیا جا سکتا ہے۔
ورجینیا کے شہر رچمنڈ میں واقع سائبر سیکیورٹی کے ادارے ’ہائیو سسٹم‘ کے شریک بانی اور سی ای او الیکس ناٹو کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی میں آئے روز جدت کے باعث پچھلے سال سے 8 گنا زیادہ تیزی کے ساتھ اب پاس ورڈ توڑا یا معلوم کیا جا سکتا ہے، اب وہ وقت آ چکا ہے کہ پاس ورڈ بلکل بھی محفوظ نہیں رہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام آپریشن میں داعش کا سربراہ ہلاک، ترک صدر نے واضح کر دیا
ماہر سائبر سیکیورٹی کا مزید کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال سے تھوڑی سی بیرونی مدد کے بغیر ہیکرز ہمارے ڈیٹا تک باآسانی نہیں پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن ہلکی سی مدد سے ہیکرز ہمارے ڈیٹا تک باآسانی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہم بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنے ڈیٹا کو محفوظ نہیں سمجھ سکتے۔
پاس ورڈ میں جتنے زیادہ نمبرز بڑھتے ہیں اس کو توڑنے کیلئے وقت تھوڑا زیادہ لگتا ہے پر ان کو توڑا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک جیسے پاس ورڈز مختلف جگہ پر لگانا ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے اپنے ڈیٹا کی چابی ہیکرز کو دے دی ہو۔ سیدھے سے آسان سے پاس ورڈ بھی آسانی سے توڑے جا سکتے ہیں۔ ایک دو الفاظ کے ردوبدل کے ساتھ لگائے گئے پاس ورڈ بھی توڑے جا سکتے ہیں۔
الیکس ناٹو کے مطابق سب سے زیادہ مضبوط پاس ورڈ وہ ہے جس میں مختلف لیٹرز، نمبرز اور سمبلز کا استعمال کیا گیا ہو۔ ان کے علاوہ گلوبل سائبر سیکیورٹی ایڈوائزر جیک مورو کا کہنا ہے کہ ڈارک ویب پر ہیکرز مختلف ناموں کو سرچ کرتے ہیں اور پھر ان کے جیسے پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں اس لیے ایک پاس ورڈ کو ایک سے زیادہ بار استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ایک ہی پاس ورڈ اور یوزر نیم کو سال حہ سال استعمال کرنا بھی ہیکرز کیلئے آسانی کا باعث بنتا ہے۔