(24نیوز) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 35 سال سے زائد عمر کی ایک کروڑ خواتین شادی کی منتظر ہیں جوکہ پاکستان میں شادی سے متعلق شدید مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔
شادی وہ معاہدہ ہے جس کے ذریعے معاشرہ، قانون اور مذہب مرد و زن کے ازدواجی تعلق کو قبولیت بخشتے ہیں۔ اس سے معاشرے میں ایک نئے گھرانے کا اضافہ ہوتا ہے اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونیوالے بچوں کو شناخت اور قانونی تحفظ ملتا ہے۔
شادی کے مسائل سے متعلق اینکر کے سوال پر شہری کا کہنا تھا کہ ہمارا بڑا مسلہ مہنگائی ہے خرچے کی وجہ سے انسان شادی نہیں کرپاتا ہے، پہلے وقت میں انسان کمیٹی نکال کر یا کسی سے پکڑ کر اپنا گزارا کر لیتا تھا ۔اجتمائی شادیاں بھی کروائی جاتی تھی جب تک یہ نظام چل رہا تھا تب تک سفید پوش آدمی کا بھرم رہ جاتا تھا لیکن اب ہم نے شادی کو بہت مشکل اس طرح سے بنا دیا ہے کہ اس پر لاکھوں کا خرچ آتا ہے ۔دیکھنے کیلئے آنے والوں پر بھی 5000 سے 6000 کا خرچہ ہوجاتا ہے۔ اگر ہمارا قانون اچھا ہو تو شریعی حل بھی نکل سکتے ہیں۔چنانچہ اب لڑکوں کی اپنا کیریئر بنانے کی فکر میں شادی کی صحیح عمر بیت جاتی ہے ۔ لڑکیوں کو دہرے مسائل کا سامنا ہے کہ عصر حاضر میں انہیں خود بھی برسر روزگار ہونا پڑتا ہے اور ان کے والدین کے پاس بھی بیٹی کو جہیز دینے کیلئے لاکھوں روپے نہیں ہوتے،شادی کی رسومات اس پر مستزاد ہیں جبکہ اسلام ہی نہیں اکثر معاشروں نے شادی کو آسان بنایا ہے لیکن یہ برصغیر کا المیہ ہے کہ یہاں دکھاوے کے چلن نے شادی اتنی مشکل بنا دی ہے کہ ہمیں اقوام متحدہ کی مذکورہ بالا رپورٹ دیکھنے کو مل رہی ہے۔
مذید پڑھیں: صدر آصف علی زرداری نے آج شام اہم اجلاس طلب کر لیا
اینکر کا شہری کے جواب پر کہنا تھا کہ ایک دور میں شہباز شریف نے 1 ڈش کا نظام نکالا تھا جس سے سب کو آسانی ہوگئی تھی جبکہ ایک وقت میں کھانا پر بھی پابندی کردی گئی تھی صرف بوتل اور مٹھائی تھی۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اہل پاکستان سے استدعا ہی کی جا سکتی ہے کہ خدارا شادی کے عمل کو آسان بنائیں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں گناہ کے راستے کھلتے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی بھی کرنی چاہئے ۔