(ویب ڈیسک)ماہرین طب کا کہنا ہے کہ خواتین و نومولود کی شرح اموات کو کم کرنا صحت مند معاشرے کیلئے ضروری ہے۔پاکستان میں میڈیکل شعبے سے وابستہ طبی ماہرین کو ماں و بچے کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے لہذا خواتین کے بہتر علاج اور میڈیکل سٹوڈنٹس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لئے گائنا کالوجسٹ ریسرچ پر اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ صحت مند معاشرہ تشکیل دینے کے علاوہ حاملہ خواتین و نومولود کی شرح اموات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔
برطانوی میڈیکل کالج کوین الزبتھ کے پروفیسر آف گائنی ڈاکٹر ارشاد احمد نے لاہور جنرل ہسپتال میں گائناکالوجی کی اہمیت پر منعقدہ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں امراض نسواں کے شعبے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماں و بچے کی صحت، نومولود بچوں کے حوالے سے بیماریوں اور خواتین کو زچگی کے دوران درپیش مسائل کا حل نکالا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ امراض نسواں سے وابستہ ڈاکٹرز اپنے تحقیقی و علمی جدوجہد میں مزید دلچسپی لیں اور اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ہونے والی ریسرچ اور نامور طبی ماہرین کے طویل پیشہ وارانہ تجربات سے استفادہ کریں تاکہ پاکستان میں بھی یہ شعبہ تیزی سے ترقی کرے اور ہر سال ہونے والی ہزاروں قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔ اس موقع پر پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر،پروفیسر ندرت سلیم، ڈاکٹر شبنم، ڈاکٹر آمنہ شاہد، ڈاکٹر رضوانہ، ڈاکٹر لیلیٰ شفیق، ڈاکٹر سائرہ اور ڈاکٹر عائزہ و دیگر بھی موجود تھیں۔
معروف گائناکالوجسٹ پروفیسرڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا کہ میڈیکل سائنس نے بہت ترقی کی ہے اور جنرل ہسپتال کے تمام شعبوں میں بھی ماڈرن ٹیکنالوجی کے استعمال سے مریض استفادہ کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جدید سہولیات کی بدولت ماں و بچہ کی صحت کے حوالے سے ہسپتالو ں میں تمام سہولیات دستیاب ہیں لیکن یہ امر قابل افسوس ہے کہ لو گ خواتین کا با قاعدگی سے طبی معائنہ نہیں کرواتے جس کی وجہ سے بانجھ پن،بچہ دانی میں رسولیاں اور غدود کا بننا ایک عام بیماری بن چکا ہے اس لیے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات سے استفادہ کرنا شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے۔پروفیسر الفرید ظفر نے ینگ ڈاکٹرز پر زور دیا کہ وہ معیاری ریسرچ پر تحقیقی مقالہ جات لکھیں اور انٹرنیشنل جنرل میں شائع کروا کر دکھی انسانیت کی خدمت میں اپنا حصہ ڈالیں۔
پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی ذاتی دلچسپی سے صوبہ بھر میں سٹیٹ آف دی آرٹ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال تعمیر کیے جا رہے ہیں جس سے شہریوں کو کوالٹی ہیلتھ کئیر کی سہولیات میسر آئیں گی اور ایک ہی چھت تلے علاج معالجے کی تمام سہولیات ملیں گی اورنوجوان ڈاکٹرز کیلئے بھی ریسرچ کے نئے دروازے کھلیں گے۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ریسرچ ایک کٹھن مرحلہ ہوتا ہے لیکن دلچسپی اور محنت سے یہ سفر مکمل کرنے والے ڈاکٹرز اپنے مریضوں کو نہ صرف جدید طریقہ علاج سے روشناس کروا سکیں گے بلکہ اپنے سٹوڈنٹس کو بھی قابل ڈاکٹر بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں طب کی دنیا میں وہی معالج اپنا نام بلند کرے گا جو اعلیٰ میڈیکل تعلیم کے علاوہ اپنے شعبے میں خصوصی مہارت رکھتا ہوگا۔
مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر خواتین کی صحت کے مسائل اور دوران زچگی با قاعد ہ میڈیکل چیک اپ اور خوراک پر توجہ نہیں دی جاتی جس کی بنا پر خواتین خون کی کمی اور حمل کی پیچیدگیوں سے دو چار ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ دیہی معاشرے میں خواتین کی صحت کے متعلق شعور اجاگر کیا جائے اور خاندان کے مردوں میں احساس ذمہ داری پیدا کیا جائے تاکہ وہ حاملہ خواتین کو نظر انداز کرنے کی بجائے اُن کی صحت کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مستقل بنیادوں پر میڈیکل چیک اپ کروائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں ماں کی صحت اچھی ہو گی تو بچہ بھی صحت مند اور توانا ہو گا۔ اس موقع پر یو کے سے آئے ہوئے پروفیسر ارشاد احمد نے لاہور جنرل ہسپتال میں امراض نسواں کے مریضوں کی سہولت کے لئے قائم ہیلپ لائن کا بھی دورہ کیا اور یہاں انتظامات کے حوالے سے پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کے اقدامات کو سراہا۔ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم اور ڈاکٹر عبدالعزیز بھی ا س موقع پر موجود تھے۔