ریکوڈک صدارتی ریفرنس: سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کر دیئے

Nov 01, 2022 | 15:11:PM

 (24 نیوز) سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس میں عدالتی معاونین مقرر کر دیئے۔ عدالت نے بلوچستان ہائیکورٹ بار کو نوٹس جاری کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ رولز میں نرمی خلاف قانون کی گئی، عدالت نے قرار دیا کہ ایک بین الاقوامی کمپنی کیلئے رولز میں نرمی کا اختیار نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا اب بھی رولز وہی ہیں یا ترمیم ہوچکی ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق قانون میں ترمیم ہوچکی ہے، نئے قانون کے مطابق حکومت رولز میں ترمیم کر سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رولز میں نرمی ہو بھی تو شفافیت لازمی ہے۔

 ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ریکوڈک سے نکالی گئی معدنیات میں پاکستان کا حصہ پچاس فیصد ہوگا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حصہ جتنا بھی ہے لیکن قانون پر عمل کرنا لازمی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا جا رہا، ریکوڈک معاہدہ ماضی کے عدالتی فیصلے کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے، ماہرین کے مطابق ریکوڈک پر موجودہ حالات میں اس سے اچھا معاہدہ ممکن نہیں تھا، معاہدہ نہ ہوا تو پاکستان کو 9 ارب ڈالر سے زائد ادا کرنا ہونگے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صدارتی ریفرنس میں عدالت کا دائرہ اختیار پوچھے گئے سوالات تک محدود ہوتا ہے، ریفرنس میں صرف آئینی سوالات کا ہی جائزہ لیا جا سکتا ہے، صدارتی ریفرنس میں سیاسی یا معاشی نوعیت کے سوالات کا جائزہ نہیں لے سکتے، انصاف تک رسائی آئینی تقاضا ہے، بین الاقوامی معاہدے سے کوئی تیسرا فریق متاثر ہو تو کیا اسکی حق تلفی نہیں ہوگی ؟ انصاف تک رسائی کا حق ہر شخص کو آئین نے دیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حکومت اربوں کی سرمایہ کاری پر 1970 کے قوانین کیوں لاگو کرنا چاہتی ہے ؟ حکومت بین الاقوامی سطح کے نئے قوائد و ضوابط کیوں نہیں بناتی ؟ بلوچستان حکومت نے کان کنی سے متعلق نئے قوانین بنائے ہیں یا نہیں ؟ یہ نہ ہو قوانین کی عدم موجودگی میں نیا ریکوڈک معاہدہ عدالتی حکم کے رحم و کرم پر ہو، یہ بھی بتائیں کہ کون سی پالیسی یا قانونی فریم ورک کے تحت ریکوڈک معاہدہ تشکیل دیا گیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں