وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری چین پہنچ گئے 

Nov 01, 2022 | 17:38:PM

(24 نیوز) بلاول بھٹو زرداری شنگہائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں شرکت کےلیے وزیراعظم کے ہمراہ   چین روانہ ہو گئے جہاں وہ ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس سے خطاب کریں گئے۔اس اجلاس کی میزبانی عملی طور پر چین نے کی ہےاجلاس میں چین، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان حکومت اورایس سی او اجلاس میں مبصر ممالک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ہیں۔سی ایچ جی شنگھائی تعاون تنظیم کا دوسرا اعلیٰ ترین فورم ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ کا ایس سی او کے خصوصی ورکنگ گروپ برائے غربت کے خاتمے کا پہلا اجلاس دسمبر میں اسلام آباد میں کرانے کا اعلان کیااور ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے مزید کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے میں زیادہ سے زیادہ رابطہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ایس سی او کے درمیان تعاون کی سیاسی اور اقتصادی صلاحیت کو کھولنے میں مدد ملے گی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی)، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔سی پیک  علاقائی روابط اور انضمام کے ذریعے مشترکہ خوشحالی کے شنگھائی تعاون تنظیم کے وژن کی تکمیل کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے مختلف معاہدوں اور منصوبوں کے تحت پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی اہمیت کا اعادہ کیا۔وزیر خارجہ نے غربت کے خاتمے کے لیے پاکستان کے متعدد کامیاب اقدامات کے تجربے سے آگا کیا اور کہاکہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی مدد کرنے پر ایس سی او ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔پاکستان میں موسمیاتی اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئےوزیر خارجہ نے کہا کہ  موسمیاتی تبدیلی کے دور رس تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے ،ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی مالیات سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کریں 
اقتصادی ترقی کے لیے خطے میں پائیدار امن اور سلامتی ضروری ہے ۔

بلاول بھٹو نے ریاستی دہشت گردی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کو اس کے تمام مظاہر میں حل کرنے کی ضرورت ہے افغانستان کے ساتھ پائیدار اور عملی روابط کی کوشش کی جائےافغان عوام کو اپنے ملک کو درپیش انسانی اور معاشی بحرانوں پر قابو پانے میں مدد کی جائے۔
اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان حکومت نے اپنے خیالات کا تبادلہ کیا  اور رکن ریاستیں نےاجلاس میں کہا کہ علاقائی روابط، اقتصادی انضمام کے ساتھ ساتھ سماجی، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے تناظر میں ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی مسائل پر پالیسی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

مزیدخبریں