(24نیوز)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران نیازی کو فیس سیونگ دیں گے نہ ریاست کو جھتوں کے سامنے سرنگوں ہونے دیا جائے گا،عدلیہ کی طرف سے آئین کی من مانی تشریحات سے بھی پیچدگیاں بڑ رہی ہیں،قانون سے ماورا فیصلے قوم میں کنفیوژن بڑھا رہے ہیں، لانگ مارچ ٹھس ہوگیا، 2 ہزار سے زیادہ لوگ نہیں، باقی راستے سے واپس ہوجائیں گے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائشگاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیازی کے رانگ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے دیں گے نہ فیس سیونگ کے لئے ڈیل ہو گی،باغیانہ سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون اپنا راستہ خود بنائے گا،انہوں نے کہا کہ ہم قومی وحدت اور ملکی سلامتی کو صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ذریعے یقینی بنا سکتے ہیں،آئین سے انحراف ہی ہماری تمام مشکلات کا سبب بنا،یہ لانگ مارچ نہیں آوارگی مارچ ہے، پہلی مرتبہ ریاستی ادارے سامنے آئے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ فوجی قیادت نے تسلیم کیا ہے کہ ماضی میں ان سے غلطیاں ہوئیں جن کی تلافی وہ اب اپنے خون سے کر رہے ہیں، ہم ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم کے اس تجزیہ سے متفق ہیں کہ قومی سلامتی کا تحفظ، سیاسی و معاشی استحکام اور آئین کی بالادستی کے بغیر ممکن نہیں۔
طاقتور قومی ادارے اگر آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو تسلیم کریں تو ہماری مملکت بہت جلدمضبوط ہو جائے گی،انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں جائز ریاستی اتھارٹی تو انتشار اور فساد کی راہ روکنے کی کوشش کر رہی ہے،عدالتیں آئین کی تشریح کرنے کی بجائے ابہام بڑھا رہی ہیں، عدلیہ کے فصیلوں سے قوم کنفیوژ ہو رہی ہے، ہمیں اپنے نفاد میں پڑوسی ملک افغانستان طالبان حکومت کو تسلیم کر لینا چاہئے یا پھر دہشتگرد تنظیموں کے قلع قمع کیلئے پاکستان اور افغانستان کو باہم انٹیلیجنس شیئرنگ کرنی چاہئے،انہوں نے کہا ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرت کرکے ماضی کے جنگجووں کو پرامن شہریوں کی طرح زندگی گزارنے کی راہ دی جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے لانگ میں عمران نیازی کے کنٹینر کی زد میں آ کر جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کی موت کی تحقیقات کرائی جائیں، آیا وہ حادثہ تھا،اسے کسی نے دھکا دیا یا پھر ہراسمنٹ کا معاملہ تھا۔