جس ملک کی آبادی 64 فیصد کے لگ بھگ 18 سے 45 برس کے نوجوانوں پر مشتمل اس ملک کا مستقبل انتہائی روشن خیال کیا جاتا ہے ۔کیونکہ تاریخ انسانی یہی بتاتی ہے کہ ہے اگر ان کو بہتر تعلیم،مناسب مواقع ا ور بولنے کی آزادی میسر ہو تو۔ نوجوان خون کسی بھی ملک کی تقدیر بدل سکتا ۔لیکن ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ ہمارے پاس 64 فیصد نوجوان طبقہ موجود تو ہے لیکن ہم نہ ان پر اعتبار کرنے کو تیار ہیں ۔اور نہ ہی ان کو مناسب مواقع دینے کے قابل ہین ۔جتنی بھی سیاسی حکومتیں آئیں انہون نے یا تو نوجوانوں کے لیے نو لفٹ کے بورڈ اویزاں کر دیے اور جنہوں نے نواجوانوں کو اہمیت دینے کے دعوے کیے انہوں نے بھی وقت آنے پر انہیں انسانی ڈھال اور اپنے پراپیگنڈہ کی ترویج کے لیے استعمال کیا۔پروگرام’10 تک ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ دو روزہ دورہ لاہور پر پہنچے تو انہوں نے لمز یونیورسٹی کے طالبعلموں کے ساتھ ایک سیشن بھی جوائن کیا۔اس سیشن میں طلبا کی جانب سے پوچھے جانے والے بے دھڑک سوالات اور وزیر اعظم کی جانب سے خندہ پیشانی سے دیے جانے والے جوابات قابل تحسین تھے۔بچوں کے سوالات سے محسوس ہوا کہ اگر شعور کا کوئی چہرہ ہوتا تو یقینا وہ چہرہ یہ بچے ہی ہیں۔ جنہوں نے جناب وزیر اعظم سے 90 دن میں الیکشن نہ ہونے سے لیکر معیشت کی تباہی ،سیاست میں جاری منفی کردار،دھاندلی، اور اس قدر گنجلک ملکی مسائل چھوڑ کر یونیورسٹی آنے اور وہ بھی 50 منٹ کی تاخیر سے ، جیسے اہم سوال کر کے انوارالحق کاکڑ کو خاصی مشکل میں ڈالے رکھا۔انہوں نے ثابت کیا کہ آج کا نوجوان ڈرا سہما نہیں ہے, اسے پتہ ہے وہ کیا کہہ رہا ہے، موجودہ بوسیدہ سسٹم پر ان کا اعتماد متزلزل ہے اسی لیے ان کا غصہ کبھی کسی انداز اور کبھی کسی اور انداز سے نکل رہا ہے ۔طلبا کے سخت اور تنقیدی سوالات ہی تھے کہ کل کے سیشن کے بعد آج تقریب کے دوران وزیر اعظم کو یہ بتانا پڑا کہ لمز کے بچے ہمارے بچے ہیں، شرارتیں کرتے رہتے ہیں، کوئی بات نہیں، ہم بھی یہی کرتے رہے ہیں،کیا نواز شریف کو بھی لمز جانا جانا چاہئے؟ سٹوڈنٹس کا سامنا کرنا چاہئے؟
لمز میں وزیر اعظم سے سوالات ،کیا نواز شریف کو بھی سٹوڈنٹس کا سامنا کرنا چاہئے؟
Nov 01, 2023 | 09:18:AM
Read more!