فلسطین میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی، اقوام متحدہ کے اہم عہدے دار کا استعفیٰ آگیا

Nov 01, 2023 | 19:50:PM

(محسن الملک) نیویارک میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے اسرائیل فلسطین بحران کو مناسب طریقے سے حل کرنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی پر اپنے عہدے سے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اقوام متحدہ کی ذمہ داری تھی تاہم یہ ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے اقوام متحدہ نے امریکا کی طاقت کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور ایک ایسے وقت میں اسرائیلی لابی کے مقابلے میں شکست تسلیم کرلی جب فلسطین میں آبادکاری کا یورپ کا نوآبادیاتی منصوبہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

کریگ موخیبر نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ایک بار پھر فلسطینیوں کی نسل کشی ہم اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں اور ہم جس عالمی ادارے کیلئے کام کرتے ہیں وہ اسے روکنے کیلئے بے بس نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائی فلسطینیوں کی نسل کشی ہے۔

انہو ں نے مزید کہا کہ اسرائیل فوج کے ہاتھوں فلسطینی عوام کا بڑے پیمانے پر قتل عام جس کی جڑیں نسل پرستانہ آبادکاری کے نوآبادیاتی نظریے میں پیوست ہیں کے نسل کشی ہونے میں شک اور بحث کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپ کے اکثر ممالک کی حکومتیں غزہ میں جاری اسرائیل کی خوفناک فوجی کارروائی کو روکنے میں نہ صرف اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ وہ اسرائیلی افواج کو سرگرمی سے مسلح کرنے، اسرائیل کو اقتصادی امداد فراہم کرنے، اس کی مسلح افواج کو خفیہ معلومات فراہم کرنے اور اسرائیل کے مظالم کو سیاسی اور سفارتی تحفظ دینے میں مصروف ہیں۔

کریگ موخیبر نے کہا کہ مغربی کارپوریٹ میڈیا اس سارے عمل میں مذکورہ ممالک کی بھر پور معاونت کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو نسل کشی میں سہولت فراہم کرنے کیلئے مسلسل انہیں غیرانسانی سطح تک لے جا رہا ہے اور جنگ اور قومی، نسلی یا مذہبی منافرت کی وکالت کیلئے پروپیگنڈا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل حماس تنازعہ، غزہ میں پھنسے غیرملکیوں کا مصر کی رفح کراسنگ سے اںخلاء

ان کے مطابق اصولوں کی پاسداری اور اختیارات کا استعمال اقوام متحدہ کے وہ بنیادی عناصر تھے جن کا اظہار اس عالمی ادارے نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کی لہر کے دوران کیا لیکن گزشتہ برسوں میں اقوام متحدہ کا عالمی ادارہ اپنے ان بنیادی عوامل سے دستبردار ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ بار بار نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہا ہے اور روانڈا اور بوسنیا اورمیانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والا سلوک اس کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سب کے نتیجے میں اب اقوام متحدہ کی کوئی ساکھ نہیں لیکن ہماری ناکامیوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان فلسطینی عوام کو ہوا ہے، اس صورتحال کو ٹھیک کرنے کیلئے اقوام متحدہ کو حالیہ دنوں میں دنیا بھر کے شہروں میں لوگوں کی طرف سے ظاہر کیے گئے اصولی مؤقف سے سیکھنا چاہیئے جس میں ان شہروں کے عوام کی بڑی تعداد نسل کشی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، ایسا انہوں نے اپنی حکومتوں کی طرف سے پولیس کے ذریعے تشدد اور گرفتاریوں کے خطرے کے باوجود کیا ہے۔ انہوں نےاقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے فریب کو ترک کر دے اور علاقے میں فلسطین کی واحد جمہوری اور سیکولر ریاست کے قیام کی حمایت کرے جو اسرائیل کے نسل پرستانہ اور نوآبادیاتی منصوبوں کو خود ہی خاک میں ملا دے گی۔

مزیدخبریں