عمران خان کی رہائی ؟وہی ہوا جس کا ڈر تھا

Nov 01, 2024 | 10:29:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)ایسا لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کا اینٹی امریکا بیانیہ پوری طرح سے پرو امریکا میں بدل چکا ہے ،پی ٹی آئی پر یہ الزام لگ رہا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے اب امریکا سے مدد طلب کر رہی ہے ۔تحریک انصاف نے تو اپنی حکومت گر جانے کا سارا الزام امریکا پر لگایا ۔کیونکہ پی ٹی آئی کے بقول بانی پی ٹی آئی نے امریکا کو ایبسلوٹلی ناٹ کہا۔لیکن اب ایبسلوٹلی ناٹ کی کہانی ایبسلوٹلی یس میں بدل چکی ہے ۔پہلے بانی پی ٹی آئی نے امریکی فرمز کو ہائر کرکے اپنے حق میں بیانیہ بنانے کا کام کیا ۔جس کے بعد یہ تاثر مزید اُبھرنے لگا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے جانے کے بعد امریکا مخالف بیانیہ بنایا جس میں ذرا بھی حقیقت نہیں تھی ۔تحریک انصاف نے یہاں کی اہم شخصیات پر بھی امریکا سے گٹھ جوڑ کا الزام لگایا۔اُن کی ساکھ کو متاثر کرنے کی پوری کوشش کی ۔لیکن وقت گزنے کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی امریکا کے ساتھ قربتیں بڑھنے لگی اور اب معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ تحریک انصاف بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کا انتظار کر رہی ہے ۔لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ ابھی امریکا میں پانچ تاریخ کو الیکشن ہے اِس کے بعد دیکھیں یہ پینڈلم کیسے گھومتا ہے اور یہ کیسے یوٹرن مارتے ہیں۔
پروگرام ’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کا کہنا ہے کہ دوسری جانب رانا ثنا اللہ لطیف کھوسہ کو جواب دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے کہنے پر بانی پی ٹی آئی نے رہا ہونا ہے تو پھر اِس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی ۔ اس سے اچھا تو یہی ہے کہ پھر وہ جیل میں رہیں۔


دیکھا جائے تو امریکا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کوشاں نظر آرہا ہے۔ کیونکہ حال ہی میں امریکہ کے 62 سینیٹرز نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھا جس میں بانی پی ٹی آئی سمیت پاکستانی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کی رہا کرانے کا مطالبہ کیا گیا ۔اب امریکی سینیٹرز کی جانب سے لکھے جانے والے اِس خط کے بعد رد عمل میں 160اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے انتشاری سیاست سے اگست 2014 اور مئی 2022میں بھی ملک کو مفلوج کردیا تھا، وہ جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتے رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیا کو انتشار، بدامنی کو ہوا دینے، ریاست کو دھمکانے کے لیے استعمال کیا۔خط میں ایک مخصوص پارٹی کے بے بنیاد سیاسی بیانیے پر امریکی حکومت سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔اراکین پارلیمنٹ نے سیاسی جماعت کے سیاسی عمل اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی مہم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اراکین کا کہنا ہے کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین فرض سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے ذریعے کانگریس کے ممبران کو آگاہ کریں۔ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد، مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 9مئی 2023کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی۔ اُنہوں نے ہجوم کوپارلیمنٹ، اسٹیٹ ٹیلی ویژن بلڈنگ، ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کے لیے اکسایا۔بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں امریکا، برطانیہ میں مقیم منحرف عناصر کردار ادا کر رہے ہیں۔

 امریکا اور برطانیہ کی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف غیرمعمولی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں۔ امریکا فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے تحت مواصلات کی نگرانی، ملٹری کمیشن ایکٹ2006 کے تحت لوگوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ فروری 2024کے عام انتخابات کے بارے میں کانگریس کے اراکین کے خیالات غلط ہیں، بین الاقوامی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس انتخابی مشق کو بدنام کرے جس میں وہ کامیاب نہ ہو، پی ٹی آئی نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہی کیا تھا۔ امریکی اراکین کانگریس کی ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے جو لاس اینجلس کی عدالت سے اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکار کرتے پایا گیا۔ بانی پی ٹی آئی نے پاک امریکا تعلقات کی موجودہ تاریخ کا سب سے سنگین بحران پیدا کیا۔اب اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے لکھے جانے والے اِس خط میں بانی پی ٹی آئی کے علاوہ امریکا اور برطانیہ کی پی ٹی آئی کی مبینہ سولتکاری کیخلاف بھی چارج شیٹ پیش کی گئی ہے۔اب امریکہ کی پاکستان میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا جارہاہے ۔اور شاید اِس تشویش کی وجہ یہ بھی ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات جو 5 نومبر کو ہونے ہیں اُس میں ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں اور یہ تاثر جار رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اگر اقتدار میں آگئے تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوسکتے ہیں ۔اب اِس سے پہلے برطانیہ کی نامور کاروباری شخصیات اور برطانیہ کے مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد برطانوی پارلیمنٹیرینز نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ۔یعنی باہر سے مداخلت کا کھیل جاری ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت بانی پی ٹی آئی کو لے کر عالمی دباؤ کا سامناکرتی ہےیا پھر وہ دباؤ میں آکر کسی لچک کا مظاہرہ کرتی ہے۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: