(24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے 60 روز میں منتخب نمائندے کا حلف لازمی قرار دینے کے خلاف مسلم لیگ نون کی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر ابتدائی دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو نہیں پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں۔اگر کوئی سیاسی جماعت متاثر ہو تو پارلیمنٹ میں آرڈیننس مسترد کرسکتی ہے۔ عدالت کو اس قسم کے سیاسی معاملے میں کیوں پڑنا چاہئے؟
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق کیس کا اس عدالت کا فیصلہ پڑھیں۔چیف جسٹس نےسوال کیاکہ اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں لیتا تو عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں، کیا سیاسی جماعت اس پوائنٹ کو سپورٹ کرتی ہے؟ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت موجود ہے، جب اپوزیشن کے پاس سینیٹ میں اکثریت موجود ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے ہماری اکثریت سینیٹ میں موجود ہے لیکن ہم اس کو استعمال نہیں کر رہے؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پارلیمنٹ کو تجویز کر رہی ہے کہ عدالت کو نہیں پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں:کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کو بڑا ریلیف مل گیا