( 24نیوز) شوکت ترین سے پہلےتین وزیر خزانہ بھاگ چکے ،یہ بھی بھاگ جائیں گے، 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کا روں کی رائے۔
معروف تجزیہ کا ر سلیم بخاری نے کہا کہ ڈالر کی قیمت اور پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے باعث پاکستان میں مہنگائی میں شدید ترین اضافہ ہو چکا ہے مگر وزیر خزانہ اور دیگر وزراء کہہ رہے ہیں کہ عوام واویلا کر رہی ہے دوسرے ممالک میں مہنگائی پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ نہیں بتاتے کہ جن ممالک کی مثالیں دے رہے ہیں وہاں فی کس آمدنی کیا ہے ۔
تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا کہ وزیر خزانہ قوم کو مچھلی نہیں دیں گے بلکہ مچھلی پکڑنا سکھائیں گے، جس پر جاوید اقبال نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ شوکت ترین نے پہلے مچھلی پکڑنا کیوں نہیں سکھائی؟
تجزیہ کا ر پی جے میر نے شوکت ترین کا دفاع کیا تو معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا کہ حکومت نے عوام کے ساتھ جو جعلی وعدے کر رکھے تھے ،اب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور عوامی نمائندوں کے گریبان تک ان کا ہاتھ پہنچنے والا ہے ۔اس کا اشارہ آج سینیٹ میں رضا ربانی نے بھی کیا ۔پی جے میر نے کہا کہ ہر حکومت نے نعرے لگائے۔
تجزیہ کار جاوید اقبال نے کہا کہ غریب آدمی کو پٹرولیم لیوی سے غرض نہیں۔ اسے فکر ہے کہ بیمار ہوا تو دوا کیسے لے ، بچوں کی فیس کہاں سے دے ، کچن کیسے چلائے۔ معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ، مگر گندم اور چینی درآمد کرتے ہیں۔افتخار احمد نے کہا کہ میں اشیائے خورو نوش سستی چاہتا ہوں ۔جاوید اقبال نے کہا کہ یہ ناممکن ہے ۔
معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں گھبرانا نہیں۔ وزیر خزانہ کہتے ہیں بولنا بھی نہیں ، یہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائےنمک چھڑک رہے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان نے ترک ٹی وی کو انٹرویو میں تحریک طالبان پاکستان کے کچھ گروپوں کے ساتھ مذاکرات اور عام معافی کا عندیہ ظاہر کیا جس پر گفتگو کرتے ہوئے افتخار احمد کا کہنا تھا کہ سوات میں بھی صوفی محمد کے ساتھ مذاکرات ہوئے تھے جو ناکام ہوئے۔ ہم نے 80 ہزار جانیں گنوائیں۔ ان لوگوں سے آپ کیوں بات کرنا چاہتے ہیں ، کیا پارلیمنٹ نے آپ کو اختیار دیا ہے ؟نیشنل ایکشن پلان کے تحت تحریک طالبان تو کالعدم ہے ۔
معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا کہ حکومت نے ٹھان رکھی ہے کہ ہر اہم مسئلہ پارلیمنٹ کے باہر حل کرنا ہے۔ جب طالبان کابل پر قابض ہوئے تو ہمارا خیال تھا کہ اب امن و سکون ہو گا مگر ایسا نہیں ہے ۔
تجزیہ کار پی جے میر نے کہا کہ ہم ریاست ہیں، وہ ریاست نہیں جو ہمیں ڈکٹیٹ کریں گے۔ تجزیہ کار افتخاراحمد نے کہا کن اختیارات کے تحت بات چیت ہو رہی ہے؟ معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا کہ طالبان حکومت کی انڈر سٹینڈنگ ٹی ٹی پی سے ہو گئی ہے اور افغان طالبان ان کے لئے پاکستانی حکومت سے رعایت مانگ رہے ہیں ۔
پی جے میر نے کہا جس شخص نے میرے فوجیوں کی بے حرمتی کی میں ان سے بات کروں گا نہ کرنا چاہوں گا ،وزیر اعظم صرف امن چاہتے ہیں۔ جاوید اقبال نے کہا کہ افتخار احمد درست بات کر رہے ہیں کہ اگر آپ کچھ گروپوں کے ساتھ مذاکرات کر بھی لیتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ دوسرے گروپ آپ کو نقصان نہیں پہنچائیں گے ؟۔
یہ بھی پڑھیں :ڈی ایچ کیوہسپتال شیخوپورہ میں مریضہ کی وارڈ سے موٹر سائیکل پر منتقلی کی ویڈیو سامنے آگئی