سائفر کے غائب ہونے سے متعلق مجھے علم نہیں ، عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک مانیٹرنگ)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جھوٹ مجھ سے بولا نہیں جاتا ،سچ میں بول نہیں سکتا ،مذاکرات ہونے چاہئیں ۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ این آر او لے رہے ہیں ،عوام مایوس ہیں کہ یہاں طاقتور نہیں پکڑے جائیں گے،آڈیو لیک ایک بہت بڑا سیکیورٹی بریچ ہے۔ایوان صدر میں آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جھوٹ مجھ سے بولا نہیں جاتا ،سچ میں بول نہیں سکتا۔
تحریک شروع ہوچکی ،ہم نے کال کا فیصلہ کرلیا ہے،سات دن بعد اسلام آباد آنے کی تاریخ بتائوں گا ،اسحاق ڈار کو این آر ٹو مل گیا ،مریم نواز بری ہوگئیں ،یہ سب چور چھوٹ گئے،اگر ہم نے قبول کیا تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی ،جب چوری کرکے معاف کردیا گیا تو ملک تباہ ہوجائے گا،قانون میں سب برابر ہیں ،ان کو برداشت نہیں کریں گے،پرویز الٰہی ہمارے اتحاد ی ہیں،تحریک میں ہمارے ساتھ ہوں گے۔
آڈیو لیکس کے پیچھے کون ہے؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیکس ایک بہت بڑی سیکیورٹی بریچ ہے، اس کے پیچھے کون ہے؟کیاہے؟مجھےبالکل نہیں پتہ، اتنا ضرور کہوں گا کہ یہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے۔وزیراعظم کی کال ریکارڈ ہوکر پبلک ہورہی ہےتو یہ قومی سیکیورٹی پر رسک ہے،وزیراعظم کی ریکارڈنگ ہمارے دشمن کےپاس بھی پہنچ گئی ہوں گی،ایسا لگتا ہے کہ محفوظ لائن کی ریکارڈنگ ہوتی ہےجس کوہیک کیا گیا ہے۔
عمران خان نے سائفر ایشو سے متعلق گفتگو میں کہا کہ سائفر میں جو بھی باتیں آئی ہیں میں ان کا ذکرجلسوں میں کرچکا ہوں، یہ اس وقت آیا جب او آئی سی کا اجلاس ہونے جارہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اجلاس سے قبل سائفر معاملے کو سامنے نہ لایا جائے۔سائفرمعاملےکو قومی سیکیورٹی کمیٹی کےسامنےرکھنےکےبعد ہم نے پبلک کیا، قومی سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ کرچکے تھے کہ سائفر کو ڈی مارش کیا جائے، ڈی مارش کرنےسے پہلے ہماری جانب سے کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا، ڈی مارش کرنےکےبعد سب کو پتہ چل گیا کہ کون سےملک سےسائفرآیا؟
سائفر کے غائب ہونے سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہناتھا کہ ایک سائفر میرے پاس تھااور وہ غائب ہو گیا کہیں چلا گیا مجھے نہیں پتہ ،لیکن ایک سائفر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس ہے جس میں سب کچھ لکھاہو اہےاوروہ چیف جسٹس کے پاس بھی ہے، صدر مملکت، سپیکر قومی اسمبلی کو بھی سائفر بھجوایا گیا، عارف علوی سائفر چیف جسٹس کو بھجواچکےہیں وہ کہہ دیں غلط ہے ہم اگلے دن اسمبلی چلےجائیں گے۔ قومی سیکیورٹی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید کو بھی بلایا گیا انہوں نے کہا کہ ‘سائفردرست ہے ‘، سائفرمیں کہا جارہاہے کہ عمران خان کو ہٹادیں گےتو ہم معاف کردیں گے، اور یہ لوگ آجائیں گےتو ہم خوش ہوجائیں گے، یہ جو بیٹھےہوئے ہیں انہی کی پیداوارہےجس پروہ خوش ہورہےہیں۔
ان لوگوں میں کوئی ڈیموکریسی ہےنہ کوئی اخلاقیات
عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امپورٹڈ حکومت آنے کے بعد میں تیار تھا کہ یہ لوگ مجھ پر جعلی کیسز بنائیں گے، اب تک مجھ پر 24 سے زائد ایف آئی آرز درج ہوچکیں تمام میں یکسانیت ہے، انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کرینگے اور نااہل بھی کرائیں گے، میں ان تمام باتوں کے لئے تیار تھا، ان کے بارے میں اتنا کہوں گا کہ ان لوگوں میں کوئی ڈیموکریسی ہےنہ کوئی اخلاقیات۔
جیل جانے کے لئے بیگ تیار کرلیا تھا
عمران خان کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ آخری مرتبہ جب مجھے پتہ چلا کہ پولیس آرہی ہےتو میں نے بیگ تیارکیاہواتھا، گرفتاری کی خبر پر عوام کی بڑی تعداد بنی گالہ پہنچ گئی، زیادہ لوگ جمع ہونے کے باعث شاید یہ لوگ مجھے گرفتار کرنے نہیں آئے، اپنی ٹیم کو آگاہ کرچکا ہوں کہ یہ کوئی بھی بہانہ کرکے یہ مجھے گرفتارکرسکتے ہیں۔ الیکشن کا مطالبہ تو ان لوگوں کاتھا،جب دھرنےدیتے تھے کہ ہم الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، اب یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، میں آگاہ کررہا ہوں کہ یہ الیکشن اس وقت کرائیں گے جب مجھےنااہل کرالیں گے۔
ضرور پڑھیں : کرپٹ گروہ کیخلاف فیصلہ کن تحریک کا مرحلہ آن پہنچا ، عوام تیاری کریں،عمران خان
اس قبل پی ٹی آئی اجلاس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ کرپٹ اور مجرم گروہ کیخلاف فیصلہ کن تحریک کا مرحلہ آن پہنچا ہے، بھرپور عوامی تائید و شرکت پاکستان کو غلامی و محکومی کے شکنجے سے آزاد کروانے کیلئے لازم ہے،بدترین مہنگائی، معاشی بربادی اور چوروں نے شکنجے سے نجات کیلئے عوام میدانِ عمل میں نکلنے کی تیاری کریں۔
حکومت کیخلاف تحریک انصاف کے فیصلہ کن لانگ مارچ کے حوالے سے بنی گالہ میں مرکزی قائدین کا اہم ترین مشاورتی اجلاس ہوا، جس کی صدارت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کی ،اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال، مجرموں کو ملنے والے این آر او اور تازہ ترین آڈیو لیکس سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
عمران خان کے زیرصدارت اجلاس میں اسلام آباد لانگ مارچ کی تیاریوں کے حوالے سے جامع حکمت عملی پر نہایت مفصل مشاورت ہوئی،اجلاس میں امپورٹڈ حکومت کی جانب سے شرانگیزی اور تشدد کے امکانات پر بھی نہایت تفصیل سے غور کیاگیا،تاریخ کے اعلان کے بعد بیک وقت کئی ایک حکمت عملی نکات کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیاگیا،حتمی تاریخ کے اعلان سے قبل چیئرمین تحریک انصاف نے اسلام آباد اور گرد و نواح کے اضلاع کی تنظیموں کو بھرپور طریقے سے تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان پشاور ریجن اور فیصل آباد ڈویژنز میں بڑے ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے ،چیئرمین عمران خان کی جانب سے ذمہ داران کو اہداف سونپ دیئے گئے ۔
عمران خان نے کہاکہ اشرافیہ کیلئے اور عوام کیلئے دوسرے قانون کی روایت ملک کو تباہی کی دلدل میں دھکیل رہی ہے،قانون کی حکمرانی آگے بڑھنے کا واحد رستہ ہے،این آر اوز قانون کی حکمرانی کیلئے زہرِ قاتل، قوم پر مسلط بحرانوں کا حقیقی سبب ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہاکہ کرپٹ اور مجرم گروہ کیخلاف فیصلہ کن تحریک کا مرحلہ آن پہنچا ہے، بھرپور عوامی تائید و شرکت پاکستان کو غلامی و محکومی کے شکنجے سے آزاد کروانے کیلئے لازم ہے،بدترین مہنگائی، معاشی بربادی اور چوروں نے شکنجے سے نجات کیلئے عوام میدانِ عمل میں نکلنے کی تیاری کریں، عمران خان کاکہناتھا کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔