(ویب ڈیسک)مہنگائی میں پسے عوام کیلئے مزید مہنگائی لانے کا پروگرام سامنے آگیا۔ نگران حکومت نے ایف بی آر کا 92 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ ایک منصوبہ منقولہ اثاثوں پر دولت ٹیکس لگانے کا بھی ہے۔
انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 15فیصدپر لائے گی، غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو معقول بنانا بھی کارڈ ز پر ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ کیاجائےگاتاکہ پاکستان میں جی ڈی پی ریشوبڑھائی جاسکے۔
ضروپڑھیں:پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
ذرائع کا کہنا ہے ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کے لیے ’ڈیجیٹائزیشن‘ کا منصوبہ بنارہی ہے، اس ضمن میں جن سیکٹرز کو منتخب کیا گیا ہے وہ تمباکو، چینی، کھاد، سیمنٹ اور دیگر ہیں، یہاں سے ہونے والے ٹیکس زیاں کو روکا جائے گا۔
سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا کہ اب سے پوائنٹ آف سیلز ، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ پوری طرح سے نافذ کی جائیں گی، ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے اس پر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیاجاسکے۔
اس کے علاوہ ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو سادہ بنانے کے منصوبے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات پر بھی کام کر رہا ہے۔ مزید برآں عدالت میں تاخیر کے شکار مقدمات حل ہوجائیں تو اضافی 3 کھرب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا ہے کہ ٹیکس کو 30 کھرب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے اگر جنرل سیزل ٹیکس کے نظام میں بہتر ی پیدا کرلی جائے اسی طرح اگر انکم ٹیکس میں بہتری ہوجائے تو ٹیکس 18 کھرب روپے بڑھ سکتا ہے اور کسٹم ڈیوٹی و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 8 کھرب روپے بنائے جاسکتے ہیں۔